سکھر : احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے کیس میں پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا چھ روزہ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے دوبارہ اکیس اکتوبر کو پیش کرنے کے احکامات جاری کردیے، خورشید شاہ نے کہا بائیس سال کی عمرسے کاروبار کررہا ہوں، جیلوں سے نہیں ڈرتا۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں آمدن سے زائد اثاثے کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت احتساب عدالت کے جج امیر علی مہیسر نے چیمبر میں کی۔
آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید احمد شاہ کو چودہ روزہ ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد تیسری بار احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ، پارٹی کے مرکزی رہنما سے اظہار یکجہتی کے لیے قمر الزمان قائرہ، نوید قمر، منظور وسان اور اویس شاہ سمیت پیپلزپارٹی کے جیالوں کی بڑی بھی احتساب عدالت پہنچی۔
نیب کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ خورشید احمد شاہ تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے، ہم نے خورشید شاہ سے پوچھا کہ آمدن کے ذرائع بتائیں تو شاہ صاحب کہتے ہیں فیملی والوں سے پوچھ لو ، نواز شریف کے کیس میں وہ بھی ہی طریقہ کار استعمال کرتے تھے، جس پر خورشید احمد شاہ کے وکیل نے برجستہ کہا کہ ہمارے موکل کو نواز شریف سے نہیں ملائیں۔
نیب کے وکیل نے مزید کہا کہ خورشید شاہ کے تین بینک اکاونٹس ملے ہیں، جن میں اٹھائیس کروڑ روپے موجود ہیں، جس کے متعلق پوچھا ہے مگر کوئی جواب نہیں دے رہے۔
عدالت کےجج نے کہا کہ اگر آپ کو نوے روز کے کے لیے بھی ریمانڈ دی جائے تب بھی آپ الزامات کی فہرست ہی لائیں گے، جس کے جواب میں خورشید شاہ کے وکلا نے کہا کہ نیب نے جو بھی جوابات مانگے سب فراہم کردیئے، جو معلومات چاہتے تھے اگر طلب کرتے تو ٹرک بھر کر ثبوت بھیج دیتے مگر بلاجواز گرفتار کرکے انتقامی کاروائی کا نشانہ بنایا گیا ہے
وکیل نے کہا نیب نے دوسرا سوالنامہ 11 اکتوبر کو دیا ہے، نیب سوالنامہ پر سوالنامہ دیکر ریمانڈ حاصل کرنا چاہتی ہے، اس بار جو سوالنامہ دیا گیا ہے وہ شاہ صاحب کی بیگم کے حوالے سے ہے، خورشید شاہ کی بیگم اپنے اثاثے ظاہر کرچکی ہے،وہ اس سوالنامے کا کیا جواب دیں۔
دوران دلائل خورشید نے احتساب عدالت کےجج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب والوں نے جو دو اکاؤنٹ اسلام آباد کے بتائے ہیں وہ باجوڑ کے آئی ڈی پیز کے لئے پارلیمٹرین کی جانب سے بنایا گیا تھا، اس اکاؤنٹ میں جوائنٹ دستخط اس وقت کی اسپیکر فہمیدہ مرزا کی بھی ہیں۔ اس اکاؤنٹ میں اس وقت کے چیئرمین نیب نے بھی پانچ لاکھ کا چیک جمع کرایا تھا ۔
خورشید شاہ نے کہا عمر بھر صاف شفاف سیاست کی مگر اس عمر میں لگے الزمات سے تکلیف پہنچی ہے، طبیعت بھی خراب رہنے لگی ہے مگر میں نے نیب والوں کو اپنی طبیعت کا کبھی نہیں بتایا، جس پر عدالت نے نیب حکام کو سختی سے خورشید شاہ کے مکمل علاج کی ہدایات جاری کیں۔
خورشید شاہ کے وکیل نے مزید کہا کہ اسپیکر ریزنگ فنڈز کی رقم بھی میرے موکل کے گلے میں ڈال دی گئی ہے۔ مگر نیب والے کسی بھی صورت میں فہمیدہ مرزا کو نہیں بلائیں گے۔ خورشید شاہ کے ذاتی صرف دو اکاونٹس ہیں باقی دو اکاؤنٹ قومی اسمبلی کی متاثرین باجوڑ آپریشن کے لئے چندہ مھم کے لئے تھے جن سے خورشید شاہ کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
تین گھنٹے جاری رہنے والی سماعت کے بعد عدالت نے چھ روز کا ریمانڈ منظور کرتے ہوئے خورشید شاہ کو دوبارہ اکیس اکتوبر کو پیش کرنے کے احکامات جاری کردیے۔