تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

جرمن گلوکارہ کو دہشت گردی کے مقدمات کے تحت ترک پولیس نے گرفتار کرلیا

انقرہ/برلن : جرمن گلو کارہ ہوزن کین کو ترک پولیس نے کالعدم کردستان ورکر پارٹی سے تعلقات اور دہشت گردی کے مقدمات کے تحت الیکشن مہم چلانے کے دوران گرفتار کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق ترکی کی پولیس نے جرمن گلو کارہ کو عراقی یزدیوں کی نسل کشی سے متعلق فلم بنانے اور اس میں اہم کردار ادا کرنے پر دہشت گردی کا مقدمہ بنایا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 47 سالہ ہوزن کین کو ترکی کے مغربی صوبے ایڈیرنی سے اتوار کے روز ’پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی‘ کی الیکشن مہم چلانے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہوزن کین کردش حمایت یافتہ ’پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی‘ ایچ ڈی پی کے صدارتی امیدوار ’صلاح ہیٹن ڈیمرٹس‘ کی انتخابی مہم کے سلسلے میں صوبہ ایڈیرنی میں پروگرام کررہی تھیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ’ایچ ڈی پی‘ ترکی کی دوسری بڑی اپوزیشن جماعت ہے، جس نے پارلیمانی انتخابات کے دوران 11.7 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔

خیال رہے کہ ایچ ڈی پی کے صدراتی امیدوار ’صلاح ہیٹن ڈیمرٹس‘ پہلے سے دہشت گردی کے مقدمات کے تحت جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دوہری شہریت کی حامل کی گلوکارہ کو گرفتار کرکے ترکی نے برلن اور انقرہ کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا کردی ہے۔

جرمنی کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ہوزن کین کے حراست میں لیے جانے سے متعلق آگاہی تھی۔

ترکی کے خبر رساں اداروں کہنا تھا کہ ہوزن کین پر دہشت گرد کردش تنظیم ’کردستان ورکر پارٹی‘ کی رکن ہونے اور شدت پسندی کے منصوبوں کو پھیلانے کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

ترکی کی پولیس کی جانب سے گلوکارہ کے خلاف یزدیوں کی نسل کشی سے متعلق فلمائے گئے سین کو ثبوت کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، جس میں ہوزن کین کردستان ورکر پارٹی کے مسلح گوریلا جنگوؤں کے ساتھ موجود ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی میں پیدا ہونے والی ہوزن نے اپنے ہی ملک میں گرفتاری اور ہراسگی کا نشانہ بننے کے بعد سنہ 1993 میں جرمنی میں سیاسی پناہ لے لی تھی۔

واضح رہے کہ سنہ 1990 میں ترکی کی حکومت کی جانب سے کرد ثقافت اور زبان کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوگیا تھا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -