تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

کویت میں 10ممالک کے تمام شہریوں کا داخلہ مکمل بند کرنے پر غور

کویت سٹی : کویتی حکومت ملک میں موجود غیرملکیوں کے معاملات اور دیگر مسائل کے پیش نظر دس ملکوں کے ویزے مکمل طور پر بند کرنے کا سوچ رہی ہے۔

اس حوالے سے غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کویت کی وزارت داخلہ اس وقت تقریباً 10 ممالک کے لیے ہر قسم کے ویزوں کو روکنے کی تجویز کا بغور مطالعہ کر رہی ہے۔

ان ممالک میں سے اکثریت کا تعلق افریقہ سے ہے جن میں مڈغاسکر، کیمرون، آئیوری کوسٹ، گھانا، بینن، مالی اور کانگو شامل ہیں جبکہ دیگر 3 ممالک افریقہ کے علاوہ ہیں۔

میڈیا کے مطابق باخبر سیکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ اس رجحان کی وجہ ان ممالک کے شہریوں کی تعداد ہزاروں میں ہونے کے باوجود ان ممالک میں سے زیادہ تر کے لیے ملک کے اندر سفارت خانوں کی عدم موجودگی ہے۔

کویت کا 10 ممالک کے لئے ہر قسم کے ویزے بند کرنے پر غور

اسی وجہ سے ان ممالک کے ایسے شہریوں کو جن کے خلاف عدالتی کارروائیوں کے ذریعے رہائشی قانون کی خلاف ورزی، ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ، نشہ آور ادویات اور غیراخلاقی کاموں میں ملوث ہونے کی وجہ سے ملک بدری میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ذرائع نے نشاندہی کی کہ ان ممالک کے شہریوں سے خلاف ورزی کرنے والوں کو ڈی پورٹ کرنے کے عمل کو جو چیز پیچیدہ بناتی ہے وہ یہ ہے کہ ان میں سے کچھ جان بوجھ کر اپنے پاسپورٹ چھپاتے، تلف یا ضائع کر دیتے ہیں۔

ان کے اس عمل سے سکیورٹی سروسز کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ ان ممالک کے کویت کے اندر سفارت خانے نہیں ہیں جو ایسے افراد کے لیے سفری دستاویزات بنانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں جو انھیں ملک چھوڑنے کے قابل بناتے ہیں۔

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وزارت داخلہ نے مملکت سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات دونوں میں ان میں سے کچھ ممالک کے سفارت خانوں کا سہارا لے کر ایسے لوگوں کی سفری دستاویزات حاصل کیں جو طویل عرصے سے جلاوطنی کی قید میں ہیں اور جن کا تعلق ان ممالک سے ہے اور اس میں کامیاب ہوئے اور پھر انہیں ان کے ملکوں میں بھیج دیا گیا۔

ذرائع نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ان ممالک کی اکثریت کے پاس اپنے ملک بدر کیے گئے شہریوں کو ڈی پورٹ کرنے کے لیے ان کے لیے براہ راست یا ٹرانزٹ کے ذریعے بھی پروازیں نہیں ہیں۔

Comments

- Advertisement -