اشتہار

ملزم کی اجازت کے بغیر فون ڈیٹا نکلوانا آئین کے خلاف ہے: لاہور ہائی کورٹ

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور ہائیکورٹ نے دہشت گرد تنظیم سے تعلق کے ملزم کو بری کر دی ، عدالت نے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ملزم یا مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر فون ڈیٹا نکلوانا آئین کے خلاف ہے۔

  لاہور ہائیکورٹ میں دہشت گرد تنظیم سے تعلق کے الزام میں ملزم کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس امجد رفیق نے اپیل پر سماعت کی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ ملزم یا مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر فون ڈیٹا نکلوانا آرٹیکل 13 کے خلاف ہے، ذاتی فون کا ڈیٹا لینا اچھی روایت نہیں، یہ پرائیویسی کے حقوق کے خلاف ہے۔

- Advertisement -

عدالت نے کہا کہ ملزم راضی نہ ہو تو مجسٹریٹ سے فون ریکارڈ لینےکے لیے اجازت طلب کرنی چاہیے، جدید دور میں  اپنے قریبی اور پیاروں سے آڈیو اور ویڈیو کے ذریعے بات کرتے ہیں، فونز  گھر سے کم نہیں، گھر کی چار دیواری میں رکھے ہرتعلق کو آئینی تحفظ حاصل ہے۔

عدالت نے کہا کہ انسان کتابیں، گوگل، فیس بک، یو ٹیوب، ٹویٹر دیکھتا ہے جسکی قانون میں ممانعت نہیں، فون میں خفیہ  معلومات اجازت یا قانونی ہدایات کے بغیر نہیں نکالی جا سکتی، اگر معلومات کا حصول قانون کے خلاف ہے تو اسے قانون کےذریعے روکا جا سکتا ہے۔

عدالے نے فیصلے پر مزید کہا کہ موبائل فون کا ڈیٹا کسی جرم کا لنک دے رہا ہے تو 24 گھنٹے میں اسے دیکھا جا سکتا ہے۔

عدالت نے شک کا فائدہ دے کر ملزم رحمت اللہ کو بری کر دیا، ملزم کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مجموعی طور پر 10 سال قیدکی سزا سنائی تھی۔

Comments

اہم ترین

عابد خان
عابد خان
عابد خان اے آروائی نیوز سے وابستہ صحافی ہیں اور عدالتوں سے متعلق رپورٹنگ میں مہارت کے حامل ہیں

مزید خبریں