اشتہار

لیفٹیننٹ جنرل(ر)امجد شعیب بغاوت پر اکسانے کے کیس سے باعزت بری ، فوری رہائی کا حکم

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : عدالت نے اداروں میں بغاوت پر اکسانے کے کیس میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کو باعزت بری کرتے ہوئے فوری رہائی کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے کیس کی سماعت کی ، لیفٹیننٹ جنرل(ر)امجد شعیب کے وکیل میاں اشفاق عدالت میں پیش ہوئے۔

- Advertisement -

وکیل میاں علی اشفاق نے عدالت کو بتایا کہ لیفٹیننٹ جنرل(ر)امجد شعیب کیخلاف کسی بھی پبلک سرونٹ نےمقدمے کی درخواست نہیں دی، ان کے الفاظ پر کیس نہیں بن سکتا۔

وکیل کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل(ر)امجد شعیب کےخلاف مقدمہ بوگس ہے، انھوں نے کسی کمیونٹی کیخلاف بات نہیں کی، لیفٹیننٹ جنرل(ر)امجد شعیب نے جو جو پروگرام پر کہا اسکو تسلیم کرتے ہیں۔

وکیل امجد شعیب نے کہا کہ اگر دوبارہ ہمیں بلایا جائے گا ہم پھر وہی بات کریں گے ، ہم ہر جگہ وہ بات کریں گے ،ہم اپنی بات پر قائم ہیں۔

وکیل میاں علی اشفاق کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 6 لاکھ آرمی افسر ہیں ،کروڑوں کی تعداد میں سرکاری ملازمین ہیں، کروڑوں سرکاری ملازمین میں سے کس نے آکر آپ کو شکایت کی کہ ہم اس بیان سے متاثر ہوئے ہیں؟

وکیل امجد شعیب نے دلائل میں کہا کہ کتنا بڑا المیہ ہے ایک سابق جرنیل کے جیل کے کمرے میں کیمرہ لگا ہوا ہے،رات10بجے پروگرام چلا 11 بجے ختم ہوا ،پوری قوم سو رہی تھی، دوسرے دن بھی کروڑوں سرکاری ملازم سوتے رہے، کوئی ایک بھی درخواست لیکر نہیں آیا، کروڑوں سرکاری ملازمین نے امجد شعیب کی درخواست کی ایسی تشریح نہیں کی جو اویس خان نے کی۔

میاں علی اشفاق کا مزید کہنا تھا کہ میرے الفاظ اتنے سخت نہیں جتنے حکومت کے رویے ہیں، دفعہ 505 کے تحت یہ مقدمہ بنتا ہی نہیں ، سارا رونا دھونا الیکشن کرواؤ سے متعلق تھا اب تو سپریم کورٹ کا فیصلہ آگیا ، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ الیکشن کروائیں ، اگر فیصلہ پہلے ہو چکا ہوتا تو ایسا پروگرام ہی نہیں ہوتا، پروگرام میں امجد شعیب کی جانب سے مثال کے طور کے الفاظ استعمال کیے گئے۔

لیفٹیننٹ جنرل(ر)امجد شعیب نے جج سے مکالمے میں کہا کہ میں نے ہمیشہ دھرنے اور لانگ مارچ کی مخالفت کی، ہمیشہ کہتا ہوں کہ کیا دھرنے سے یا لانگ مارچ سے کبھی کوئی حکومت گرائی ہے، میرا تجزیہ ہوتا ہے کبھی میرے تجزیے پر عمل نہیں ہوا۔

امجد شعیب کا کہنا تھا کہ میری کبھی کسی سیاسی لیڈر سے ملاقات نہیں ہوئی، توڑ پھوڑ سے ملک کو نقصان ہوتا ہے،اپنے ہی لوگ پریشان ہوتے ہیں، میں ہسٹری کی بات کر رہا تھا کہ کبھی دھرنوں، ریلی سے کچھ حاصل وصول نہیں ہوا۔

جس پر عدالت نے کہا کہ ہم اپنی ایف آئی آر میں آج بھی دیکھتے ہیں کہ للکارا کا لفظ استعمال ہوتا ہے، کیا یہ آپ کا للکارا تو نہیں تھا جس کی بنیاد پر مشورہ دیا گیا ہو ، آپ کا موقف سن لیا میرٹ پر دیکھ لیتے ہیں۔

وکیل میاں اشفاق نے امجد شعیب کو کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ امجد شعیب محب وطن اور اس ملک کے معزز شہری ہیں۔

سیشن عدالت نے امجد شعیب کو کیس سے باعزت بری کر دیا اور فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں