تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

کرونا مریضوں میں آکسیجن کی سطح کیوں کم ہو جاتی ہے؟

کینیڈا: سائنس دانوں نے کرونا مریضوں میں آکسیجن کی سطح کی کم ہونے کی وجہ معلوم کر لی۔

تفصیلات کے مطابق کرونا کے مریضوں میں آکسیجن کی سطح کم کیوں ہو جاتی ہے؟ اس سلسلے میں نئی طبی تحقیق سامنے آ گئی ہے، ایرانی نژاد مسلمان سائنس دان نے اس سلسلے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

جریدے اسٹیم سیل رپورٹس میں شائع شدہ نئے طبی مطالعے میں مرکزی مصنف ایسوسی ایٹ پروفیسر شکر اللہ الہٰی کا کہنا ہے کہ خون میں آکسیجن کی کمی کو وِڈ 19 کے مریضوں کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے، ہمارے نزدیک اس کی ایک ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ کرونا وائرس انسانی جسم میں خون کے سرخ خلیات کی پیدوار کو متاثر کرتا ہے۔

ریسرچ کے دوران طبی ماہرین کی ٹیم نے کرونا وائرس سے متاثرہ 128 مریضوں کا معائنہ کیا، ان میں شدید بیمار، کم بیمار اور معمولی علامات والے افراد سب شامل تھے۔

ایسوسی ایٹ پروفیسر شکر اللہ الہٰی

محققین نے دیکھا کہ جیسے ہی کرونا وائرس کی وجہ سے مرض کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے، خون میں اُن سرخ خلیات کا سیلاب امڈ آتا ہے جو ابھی پوری طرح سے بنے نہیں ہوتے، اور بعض اوقات خون میں موجود خلیوں کی کُل تعداد میں ان کا تناسب 60% تک پہنچ جاتا ہے، جب کہ صحت مند آدمی کے خون میں اس کا تناسب 1 فی صد یا بالکل نہیں ہوتا۔

شکر اللہ کا کہنا تھا کہ خون کے یہ خام خلیے آکسیجن منتقل نہیں کرتے، اور انھیں کرونا وائرس کا شدید خطرہ بھی لاحق ہوتا ہے، جب کرونا وائرس خون کے ان خام سرخ خلیوں کو حملے میں تباہ کر دیتا ہے، تو جسم ان کی جگہ خون کے مکمل سرخ خلیے (جن کی عمر 120 روز سے زیادہ نہیں ہوتی) نہیں لا پاتا، اس طرح خون میں آکسیجن منتقل کرنے کی صلاحیت ماند پڑ جاتی ہے۔

شکر اللہ الہٰی کے مطابق ان کی ٹیم کی تحقیق سے 2 اہم نتائج سامنے آئے ہیں، پہلا یہ کہ کرونا وائرس سے خون کے نامکمل سرخ خلیے متاثر ہوتے ہیں، جب وائرس ان خلیوں کو مار دیتا ہے تو پھر انسانی جسم ہڈیوں کے مغز سے مزید نامکمل سرخ خلیوں کو کھینچ کر مطلوبہ آکسیجن کی رسد پوری کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے، تاہم اس سے محض وائرس کے لیے مزید اہداف ہی جنم لیتے ہیں۔

دوسرا یہ کہ خون میں نامکمل سرخ خلیے درحقیقت طاقت ور ’امیونو سپریسیو سیلز‘ ہوتے ہیں، جو انسانی جسم میں اینٹی باڈیز کی تیاری کو دبا دیتے ہیں اور کرونا وائرس کے خلاف خلیوں کی مدافعت کو بھی کچل دیتے ہیں، اس کے نتیجے میں انسان کی حالت خراب ہو جاتی ہے۔

اس تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سوزش کے خاتمے کے لیے استعمال ہونے والی دوا ’ڈیکسا میتھاسون‘ کرونا وائرس کے علاج میں کیوں مؤثر ہے؟

Comments

- Advertisement -