محمد عزیز نے بولی وڈ کی فلموں کے شائقین کو اپنی آواز میں لازوال اور سدا بہار گیت دیے۔ وہ لیجنڈری گلوکار محمد رفیع کے گانوں کے دیوانے تھے۔ یہی نہیں کہ وہ محمد رفیع کے انداز میں گانا پسند کرتے تھے بلکہ گلوکار محمد عزیز کی آواز بھی ان کے محبوب گلوکار سے مماثلت رکھتی تھی۔ بولی وڈ میں پسِ پردہ گلوکار کے طور پر نام و مقام پیدا کرنے والے محمد عزیز 2018ء میں آج ہی کے دن انتقال کرگئے تھے۔
تقسیمِ ہند کے بعد بھارت اور پاکستان میں پیدا ہونے والوں اور بالخصوص 70 اور 80 کی دہائی میں پروان چڑھنے والی ایک نسل کو ان کا گایا ہوا فلمی گیت مرد تانگے والا ضرور یاد ہوگا۔ اس فلم کا نام تھا مرد اور امیتابھ بچن اس فلم کے ہیرو تھے۔ میوزک ڈائریکٹر انو ملک نے محمد عزیز کو اس فلم میں گانے کا موقع دیا تھا اور اسی نغمے نے گلوکار محمد عزیز کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ محمد عزیز نے پلے بیک گلوکاری کا آغاز بنگالی فلم ’جیوتی‘ سے کیا تھا، اور پھر وہ ممبئی منتقل ہوگئے جہاں 1984ء میں فلم ’امبر‘ کے لیے انھیں گیت گانے کا موقع دیا گیا۔ اس کے اگلے سال یعنی 1985ء میں محمد عزیز نے فلم مرد کا گیت گا کر ہندوستان بھر میں شہرت پائی۔
محمد عزیز نے کولکاتہ کے ایک ریستوراں سے بطور گلوکار اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا تھا اور پھر قسمت انھیں بولی وڈ تک لے گئی۔ محمد عزیز نے بھارتی فلمی صنعت میں 80 اور 90 کی دہائی میں خوب شہرت پائی اور ان کی آواز میں کئی فلمی گیتوں نے مقبولیت کا ریکارڈ بنایا۔
گلوکار محمد عزیز کو لوگ پیار سے منا بھی کہتے تھے۔ ان کا اصل نام سعید عزیز النّبی تھا۔ محمد عزیز 2 جولائی 1954 کو مغربی بنگال کے اشوک نگر میں پیدا ہوئے۔ انھیں شروع ہی سے گانے کا شوق تھا اور محمد رفیع کے بڑے مداح تھے۔ محمد عزیز اپنے محبوب گلوکار کی طرح گانے کی کوشش کرتے۔ آواز خوب صورت تھی اور انداز محمد رفیع جیسا۔ لوگ انھیں سنتے اور داد دیتے، لیکن یہ سب کافی نہ تھا۔ محمد عزیز بطور گلوکار اپنا کیریئر بنانا چاہتے تھے اور ان کا خواب تھا کہ وہ فلمی دنیا کے لیے گائیں۔ ان کی یہ آرزو پوری بھی ہوئی۔ محمد عزیز نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ان کی گائیکی کا سفر 1968ء میں شروع ہوا تھا۔ وہ 14 برس کے تھے جب کلکتہ میں اسٹیج پر رفیع صاحب کا ایک گیت "ساز ہو تم آواز ہوں میں” گایا۔ وہ عید ملن کی ایک تقریب تھی اور اس میں ایک بڑے مجمع کے سامنے انھیں گانے کا موقع ملا تھا۔ محمد عزیز کا کہنا تھاکہ جب مجھے اسٹیج پر بلایا گیا تو پہلے سرگوشیاں ہوئیں، پھر دھیما دھیما شور۔ مگر جب میں نے یہ گیت گایا تو سناٹا چھا گیا۔ گیت ختم ہوا تو اتنی تالیاں بجیں کہ میں خوشی سے دیوانہ ہو گیا۔
بولی وڈ گلوکار محمد عزیز نے ہندی فلموں کے علاوہ بنگالی، اڑیا اور دیگر علاقائی زبانوں کی فلموں کے لیے بھی پسِ پردہ گلوکاری کی۔
1989ء میں فلم رام لکھن ریلیز ہوئی تھی جس کا گیت ’مائی نیم از لکھن، سجنوں کا سجن‘ بہت مقبول ہوا۔ پاکستان میں بھی اس فلمی گیت کو بہت زیادہ پسند کیا گیا۔ اسے بھی گلوکار محمد عزیز اور ساتھیوں نے گایا تھا۔
80 کی دہائی میں محمد عزیز کی آواز میں گائے گئے فلمی گیت سپر اسٹار امیتابھ بچن، متھن چکرورتی، گووندا اور دیگر مقبول ہیروز پر فلمائے گئے۔
محمد عزیز کی آواز میں مقبول ہونے والے گیتوں ’تیری بے وفائی کا شکوہ کروں تو‘، ’لال دوپٹہ ململ کا‘، ’پت جھڑ ساون بسنت بہار‘، ’پیار ہمارا امر رہے گا‘، کے علاوہ فلم خود غرض کا گیت دل بہلتا ہے میرا آپ کے آجانے سے، اور فلم نام کا گانا تو کل چلا جائے گا تو میں کیا کروں گا شامل ہیں۔