تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

کیا درخت بھی بھارتیوں کو شفا دیتا ہے؟

نئی دہلی : بھارتی ہندوؤں نے شفا کے لیے درخت کی پوجا شروع کردی، معجزاتی درخت کی وجہ سے گاﺅں کے بیروزگاروں کا کاروبارچمک اٹھا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ہزاروں کی کی تعداد میں ہندو ایک درخت کی پوجا کر رہے ہیں اور وہاں بھارتی پولیس بھی موجود ہے۔

بھارتی ریاست پنجاب کے علاقے نیا گاﺅں میں ایک افواہ پھیلی ہے کہ وہاں ایک درخت ہے جو لوگوں کو بیمار ی سے نجات دلا کر شِفایاب کر رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک خاندان اپنے مریض کو انتہائی تشویش ناک حالت میں درخت کے پاس لایا ہے تاکہ اس کی پوجا کرے اور اس کا عزیز شفا پاسکے جسے آکسیجن  بھی لگی دیکھی جاسکتی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ معجزاتی درخت روزانہ 25,000 سے 30,000 افراد کو اپنی جانب راغب کر رہا ہے جبکہ گزشتہ 2 ماہ سے اب تک تقریبا 10 لاکھ افراد اِس درخت کی پوجا کرنے آچکے ہیں۔

افواہ پھیلانے والے شخص نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک دن اپنے گھر جارہا تھا اور اس کا اس درخت کے پاس سے گزر ہوا، یکایک اس نے محسوس کیا کہ درخت اسے اپنی طرف کھینچ رہا ہے اور پھر درخت نے 10 منٹ تک اسے پکڑے رکھا۔

مذکورہ شخص نے بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ اس درخت نے اس کو چھوڑا تو وہ خود میں کافی تبدیلی محسوس کر رہا تھا۔

اس کا کہنا تھا کہ وہ جوڑوں کی تکلیف میں مبتلا تھا لیکن اِس واقعے کے بعد اس کو کبھی جوڑوں کا درد نہیں ہوا، اب وہ شخص ہر بدھ اور اتوار کو درخت کی پوجا کرنے جاتا ہے۔

جنگل کے عہدیداروں اور پولیس کا کہنا تھا کہ وہ اِ س انتظار میں ہیں لوگوں کی یہاں آمد کب ختم ہوگی، انہیں یہاں کوئی علامت بھی نظر نہیں آرہی۔

مقامی پولیس کا کہنا تھا کہ اِس معجزاتی درخت کی وجہ سے گاﺅں کے لوگوں کا کاروبار بھی چل رہا ہے، درخت کی پوجا کے لیے آنے والے افراد ناریل خریدتے ہیں، پانی کی بوتلیں خریدتے ہیں اور ساتھ ہی کچھ نہ کچھ کھانے کے لیے بھی خریدتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -