تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

میٹا کمپنی نے لکھی ہوئی ہدایت سے از خود ویڈیو بنانے والی حیرت انگیز ٹیکنالوجی تیار کر لی

میٹا کمپنی (سابقہ فیس بک) نے لکھی ہوئی ہدایت سے از خود ویڈیو بنانے والی حیرت انگیز ٹیکنالوجی تیار کر لی ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ ’میک اے ویڈیو‘ دراصل ’ٹیکسٹ ٹو امیج‘ جنریشن ٹیکنالوجی میں ہونے والی حالیہ پیش رفت پر مبنی ہے، جو ’ٹیکسٹ ٹو ویڈیو‘ جنریشن کو فعال کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔

یعنی اب آپ صرف متن لکھ کر عین اپنی خواہش کے مطابق ویسی ہی ویڈیو حاصل کر سکتے ہیں، اس سے قبل میٹا کمپنی نے اس سلسلے میں متن سے تصویر بنانے کی ٹیکنالوجی پر کام کیا تھا۔

یہ ایک حیرت انگیز ٹیکنالوجی ہے، جسے دنیا کی سب سے بڑی انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنی ’میٹا‘ یعنی سابقہ فیس بک نے تیار کیا ہے، مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے ’میک اے ویڈیو‘ نامی آن لائن ٹول کے تحت کوئی بھی اپنی پسندیدہ ویڈیو بنا سکے گا، یعنی اپنی پسند کی ویڈیو بنانے کے لیے تحریری ہدایات شامل کرنے کے بعد صرف بٹن کو کلک کرنا ہوگا۔

میک اے ویڈیو ٹول کے ذریعے صارفین لکھ کر بتائیں گے کہ انھیں کیسی ویڈیو چاہیے، پس منظر کیا رکھنا ہے، مرکزی کردار کیا ہوگا؟ اس کے بعد وہ بٹن کو کلک کریں گے اور مصنوعی ذہانت کا سسٹم ان کی ویڈیو بنا کر انھیں پیش کر دے گا۔

مثال کے طور پر اگر کوئی شخص انگریزی میں لکھے کہ ایک بھالو کینوس پر ایک بھالو کی پینٹنگ بنا رہا ہے، تو یہ ٹیکنالوجی فوراً ویڈیو بنا کر پیش کر دے گی۔

اس فیچر میں صارفین کو اپنی پسند کی تصاویر بھی شامل کروانے کا اختیار حاصل ہوگا، وہ اپنی مرضی کا پس منظر یا ارد گرد کی چیزوں سے متعلق بھی تحریری ہدایات دے سکیں گے۔

مثال کے طور پر اگر کوئی شخص سڑک پر چلتے ایک جوڑے کی ویڈیو بنانا چاہتا ہے، تو وہ تحریری طور پر بتائے گا کہ انھوں نے شام کا باضابطہ لباس پہنا ہوا ہے، بارش ہو رہی ہے، اور ان کے پاس چھتری ہے۔ سسٹم ان ہدایات کو پڑھ کر ان کے مطابق مصنوعی ذہانت کے ذریعے ویڈیو کچھ دیر میں تیار کر دے گا۔

اس ٹیکنالوجی کی آزمائش ابھی جاری ہے، اس لیے اسے عام صارفین کے لیے پیش نہیں کیا گیا ہے۔

Comments

- Advertisement -