گجرات: موریطانیہ کشتی حادثے میں نواحی گاؤں کے 3 رشتہ دار انسانی اسمگلرز کے ہاتھوں جان گنوا بیٹھے، اسمگلرز نے 35لاکھ فی نوجوان لیے۔
تفصیلات کے مطابق موریطانیہ میں حادثے کا شکار متوفی نوجوان کے والد نے الزام لگایا کہ ظالموں نے 35لاکھ روپے فی نوجوان لیے اور انھیں قتل بھی کرادیا، قوسین حیدر، آصف محمود اور رضوان احمد عید الاضحیٰ کے دن گھر سے نکلے تھے، موریطانیہ میں بیٹے سے آخری مرتبہ 2 جنوری کو رابطہ ہواتھا۔
متوفی کے بھائی نے بتای کہ ہمیں 13 جنوری کو شک ہوگیا تھا کہ کشتی کیساتھ کوئی حادثہ ہوچکا ہے، انسانی اسمگلر فادی گجر نے تینوں رشتہ دارکو بائی ایئر لےجانے کا کہا تھا۔
بھائی نے بتایا کہ ابھی تک ہمارے پیاروں کا مقدمہ درج نہیں کیا گیا، ایجنٹ نے تینوں کو پہلے دبئی پھر سنیگال اور پھر موریطانیہ منتقل کیا۔
13 جنوری کو اسپین میں پاکستانی سفارتخانے سے رابطہ کیا انھوں نے لاعلمی کا اظہار کیا، اب حکومت نے ہم سے رابطہ تو کیا ہے لیکن میتوں کی واپسی کی یقین دہانی نہیں کرائی۔
بزرگ رشتہ دار نے بتایا کہ تینوں نوجوان انتہائی شریف تھے، حکومت ایسے اقدامات کرے کہ مزید بچے موت کے منہ میں جانے سے بچ جائیں۔