ہفتہ, اکتوبر 26, 2024
اشتہار

ایم ڈی کیٹ کا پرچہ کیسے لیک ہوا؟ FIA نے سراغ لگا لیا

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج داخلہ ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کا پرچہ لیک کرنے والے گروہ کا سراغ لگا لیا۔

ایف آئی اے نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا کہ ایم ڈی کیٹ کا پرچہ ڈاکٹر ونود کمار کے نمبر سے لیک ہوا، ان موبائل فون کو تحویل میں لے کر فرانزک کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر ونود کمار کے موبائل فون سے ڈیلیٹ کیے گئے میسج ریکور کیے، انہوں نے ایک واٹس ایپ گروپ میں 21 ستمبر 2024 کو رات 8:16 پر پرچہ شیئر کیا تھا۔

- Advertisement -

’مشتبہ ٹیسٹ پیپر 5 مختلف واٹس ایپ گروپوں میں شیئر کیا گیا جبکہ پیپر 2 نمبرز کو انفرادی طور پر بھی بھیجا گیا۔ وائس نوٹ اور اسکرین شارٹ شواہد نے ڈاکٹر ساجد محمود کے بھی شامل ہونے کی نشاندہی کی۔‘

اس میں مزید بتایا گیا کہ دستیاب پتے پر سرچ وارنٹ حاصل کر کے گئے لیکن ڈاکٹر ساجد محمود وہاں رہائش پذیر نہیں تھے، سی ڈی آر و دیگر ریکارڈ کی مدد سے تلاش کی گئی مگر تاحال معلومات حاصل نہ ہو سکی، ڈاؤ یونیورسٹی کے 6 مشتبہ ملازمین کے موبائل فون کا فرانزک جاری ہے۔

آج سندھ ہائیکورٹ نے داخلہ ٹیسٹ دوبارہ لینے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ 4 ہفتوں میں ٹیسٹ کا دوبارہ انعقاد کیا جائے۔ کیس کی سماعت کے دوران تشکیل دی گئی کمیٹی کے ارکان پیش ہوئے تو عدالت نے استفسار کیا کہ کمیٹی نے کچھ کام کیا یا گھر پر سوتے رہے؟

اس پر کمیٹی کی چیئرپرسن شیریں ناریجو نے رپورٹ عدالت میں پیش کی جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ بنیادی ذمہ داری پی ایم ڈی سی اور ڈاؤ یونیورسٹی کی تھی، ٹیسٹنگ ایجنسی کا مقصد الگ ہوتا ہے، آپ جامعات کو پھنسا دیتے ہیں، کبھی جناح سندھ یونیورسٹی کو ذمہ داری دی تو کبھی ڈاؤیونیورسٹی کو۔

جسٹس صلاح الدین پہنور نے پی ایم ڈی سی کے وکیل سے کہا کہ جہاں طاقتور لوگ ہیں وہاں آپ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، آج ہی ایم ڈی کیٹ کے نتائج کا اعلان کریں، کیا 8 ہزار روپے فی امیدوار لیے گئے؟ یہ غریب کیلیے زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بظاہر یہ امتحان کمپرومائزڈ ہوا ہے، حیدر آباد اور ایک اور بورڈ نے تاحال رزلٹ کا اعلان نہیں تو پی ایم ڈی سی کے وکیل نے کہا کہ عدالت جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل کریں گے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں