اشتہار

دماغی طاقت میں اضافے کیلئے یہ طریقہ اختیار کریں

اشتہار

حیرت انگیز

دماغی صحت کی بہتری کے لیے کوئی تحقیق یا ہدایات سامنے آئیں تو بہت سے لوگ ان باتوں کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب نہیں ہو پاتے، دماغی صحت کو بہتر بنانے لیے ہمیں شروع سے اس کا آغاز کرنا ہوگا۔

ان مسائل سے دوچار لوگوں کو پریشان ہونے کے بجائے چند چھوٹی چھوٹی عادات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ کچھ لوگ اپنے 30 کے عشرے میں ہی بوڑھے محسوس ہونے لگتے ہیں، جب کہ کچھ لوگ50 کے عشرے میں بھی جوان نظر آتے ہیں۔ آپ جلد بوڑھے ہوجاتے ہیں یا آپ سدا بہار جوانی پاتے ہیں، اس کا دارومدار آپ کے روزمرہ معمولات اور زندگی گزارنے کے طور طریقوں (لائف اسٹائل) پر ہے۔

سائنسی لحاظ سے انسان بوڑھا ہونا اس وقت شروع ہوتا ہے جب انسانی خلیوں کی جھلیوں میں شامل ایک اہم کیمیائی جزو ’فاسفیڈائیٹل کولین‘ ختم ہونے لگتا ہے۔
(Phosphatidylcholine)

- Advertisement -

جسمانی وزن کے اعتبار سے دماغ کا حصہ دو فیصد ہوتا ہے، تاہم جسم 20فیصد خون دماغ سے حاصل کرتا ہے، اسی طرح جسم کی 20فی صد آکسیجن اور گلوکوز دماغ استعمال کرتا ہے۔ اس کے علاوہ جینیاتی پیچیدگی میں 50فی صد نمائندگی دماغ کی ہے۔

دوسرے الفاظ میں اس کا مطلب یہ ہوا کہ انسان کے آدھے جینز اس کے دماغ کے ڈیزائن کو بیان کرنے میں استعمال ہوتے ہیں جبکہ باقی 50فیصد جینز 98 فیصد جسم کی بناوٹ کو بیان کرتے ہیں، مزید برآں دماغ آپ کے جسم کا کنٹرولر ہوتا ہے۔

یہ آپ کے دل کی ہر دھڑکن، آنکھ کی ہر جھپک، ہارمونز کے ریلیز ہونے اور آپ کی ہر جسمانی حرکت کو کنٹرول کرتا ہے۔ انسانی جسم میں دماغ کی اس قدر اہمیت اور مرکزیت کے باعث یہ ضروری ہے کہ انسان اپنے دماغ کو متحرک، صحت منداور خوش رکھنے کے ساتھ ہی بوڑھے ہونے کے عمل کو سست کرنے (یعنی جواں رکھنے) کے لیے بنیادی ضروری تدابیر اختیار کرے۔

19ویں صدی کے وسط تک یہ سمجھا جاتا تھا کہ دماغ مخصوص ساخت کا ہوتا ہے اور اس کے نیورانز کو تبدیل یا دوبارہ پیدا نہیں کیا جاسکتا۔ تاہم سائنس کے میدان میں حالیہ عرصے میں ہونے والی پیشرفت برین اِمیجنگ ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ دماغ نا صرف اپنی ساخت تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ درحقیقت یہ انسانی جسم کا سب سے متحرک اور خود بخود منظم ہونے والا حصہ ہے۔

تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ دماغ کی یہی وہ خصوصیت ہے جس کے باعث جب کسی شخص کے دماغ کا ایک حصہ فالج سے متاثر ہوکر غیرمتحرک ہوجاتا ہے تو دماغ اپنے خودکار نظام کے تحت متاثرہ حصے کی معلومات، علم اور ہنر کو دماغ کے صحت مند حصے کی طرف منتقل کردیتا ہے۔

دماغی سرگرمیاں صحت کی ضامن

دماغ انسان کے کسی بھی دیگر گوشت کے ٹکڑے کی طرح ہے، جسے آپ استعمال کریں یا ضائع کردیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ جب انسان ایک عرصہ تک بستر پر پڑا رہتا ہے (کسی بیماری کے باعث) تو اس کے پٹھے کسی کام کے نہیں رہتے۔

دماغ کی صحت کا بھی یہی معاملہ ہے۔ جب انسان اپنے دماغ کو عقلی طور پر چیلنج کرنے والی سرگرمیوں میں مشغول نہیں رکھتا، پھر چاہے وہ دماغ کو فائدہ پہنچانے والے وٹامنز یا غذائیں ہی کیوں نہ کھاتا ہو، صحت مند دماغ بھی نئے کنکشنز بناناختم کردیتا ہے، جس کے نتیجے میں وہ بدنظمی کا شکار اور بالآخر غیرفعال ہوجاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جس طرح جسمانی طور پر کمزور شخص باقاعدہ ورزش یا جسمانی تھراپی کے ذریعے اپنے پٹھوں کو دوبارہ فعال بناسکتا ہے، دماغ کو بھی اسی طرح پھر سے متحرک بنایا جاسکتا ہے۔

کینیڈا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ وہ عمر رسیدہ افراد جو اپنے دماغ کو روز مرہ کی چیلنجنگ سرگرمیوں جیسے کتب بینی میں مصروف رکھتے ہیں، دماغی طور پر متحرک رہتے ہیں۔ اس کے برعکس اپنے دماغ کو سکونت کی حالت میں رکھنے والے عمر رسیدہ افراد کی ذہنی صلاحیت میںقابلِ ذکر کمی دیکھی گئی۔

صحت مند دماغ کیلئے طرزِ زندگی بدلیں

انسان ویسا ہی بن جاتا ہے جیسا وہ سوچتا ہے، غذا، دماغ کو چیلنجنگ سرگرمیوں میں مصروف رکھنے کے علاوہ دماغ کی صحت کو برقرار رکھنے میں صف اوّل کی مدافعتی قوت فراہم کرنے کا کردار ادا کرتی ہے۔ اگر آپ کی غذاناکافی ہے تواس کمی کو آپ دماغ کو تقویت دینے والے اضافی سپلیمنٹس کے ذریعے پورا کرسکتے ہیں۔

اس کے علاوہ یہ بات بھی ذہن نشین کرلیں کہ آپ کا دماغ 60فیصد چربی (فیٹس) پر مشتمل ہوتا ہے، اس لیے دماغی صحت کے لیے صحت مند چربی کو اپنی غذا میں شامل کرنا ضروری ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں