تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

وہ خاتون جن کی یادداشت سنہ 1994 سے آگے نہیں بڑھ سکی

انگلینڈ میں ایک خاتون الزائمر کی ایسی نایاب قسم کا شکار ہیں جس میں 1994 کا سال ان کے لیے آخری یادداشت ہے، اس کے بعد سے انہیں کچھ یاد نہیں رہتا۔ سنہ 2020 میں وہ 1994 کے سنہ میں موجود ہیں۔

انگلینڈ کی کاؤنٹی لنکن شائر سے تعلق رکھنے والی مچل فلپوٹس نسیان یا الزائمر کی ایک ایسی قسم کا شکار ہیں، جو کروڑوں افراد میں سے کسی ایک میں ہی نظر آتی ہے۔

ان کے ساتھ یہ بدقسمتی 2 ٹریفک حادثات کے بعد ہوئی، پہلا حادثہ سنہ 1985 میں ہوا جب وہ ایک موٹر سائیکل پر سفر کر رہی تھیں، اس کے 5 سال بعد یعنی 1990 میں دوسرا حادثہ ہوا اور دونوں دفعہ حادثے کے دوران ان کے سر پر ہی چوٹ لگی تھی۔

4 سال بعد 1994 میں ڈاکٹروں نے مچل میں مرگی کی تشخیص کی جو کہ سر کی چوٹوں کا نتیجہ تھا اور وہاں سے حالات بدتر ہونے لگے۔

مچل کو اکثر مرگی کے دوروں کا سامنا ہوا اور وہ باتیں بھولنا شروع ہوگئی، اس کی وجہ سے وہ اپنی ملازمت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں جہاں ایک دن انہوں نے ایک ہی دستاویز کی بار بار فوٹو کاپی بنائی، کیونکہ انہیں یاد ہی نہیں رہتا تھا کہ وہ پہلے بھی ایسا کر چکی ہیں۔

اب 26 سال بعد بھی دماغی طور پر وہ 1994 میں ہی پھنسی ہوئی ہیں اور ان کی یادیں اس سال سے آگے بڑھ ہی نہیں سکیں۔

ہر صبح جب وہ بیدار ہوتی ہیں تو خود کو 56 سال کی بجائے 26 سال کم عمر تصور کرتی ہیں، ان کے خیال میں فورسٹ گمپ ایک نئی فلم ہے جو 1994 میں ریلیز ہوئی تھی۔

ویسے تو ہر گزرے دن کی کوئی یاد ان کے ذہن میں نہیں رہتی مگر اکثر اوقات وہ کسی نئی یاد بننے کے چند منٹ بعد ہی اسے بھول جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر وہ کسی سے ملتی ہیں اور ممکن ہے کہ چند سیکنڈ بعد وہ یہ بھول جائیں کہ وہ کس سے بات کررہی ہیں، اور کیوں کررہی ہیں۔

چیزیں یاد رکھنے کے لیے وہ کاغذ کے ٹکڑوں کا سہارا لیتی ہیں۔

مچل نے اپنے پورے گھر میں نوٹ لگائے ہوئے ہیں جبکہ اپنے فون پر کیلنڈر کو بھی اسی مقصد کے لیے استعمال کرتی ہیں، حالانکہ اکثر وہ الجھن کا شکار ہوجاتی ہیں کہ موبائل فونز ہوتے کیا ہیں کیونکہ 1994 میں وہ عام نہیں تھے۔

اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ وہ ہر صبح بیدار ہو کر سوچتی ہیں کہ یہ 1994 چل رہا ہے، یہ وہ آخری سال ہے جو ان کو مکمل طور پر یاد ہے۔

مچل کا یہ عارضہ نہ صرف ان کی بلکہ ان کے پیاروں کی زندگی کو بھی جہد مسلسل بنائے ہوئے ہے۔ مچل کے شوہر روز صبح اٹھ کر انہیں شادی کی تصاویر دکھا کر ثابت کرتے کہ وہ شادی شدہ ہیں۔

مچل کے شوہر کا کہنا ہے کہ یہ میرے لیے بہت زیادہ جھنجھلا دینے والا ہوسکتا تھا مگر میں تحمل سے کام لیتا ہوں اور پرسکون رہتا ہوں، کیونکہ مجھے مچل سے محبت ہے، میں خوش قسمت ہوں کہ ہم دونوں کی ملاقات اس کے حادثات سے قبل ہوئی تھی، جو اسے یاد ہے، اسی طرح ہماری متعدد تصاویر اسے ہمارے رشتے کو یاد رکھنے میں مدد دیتی ہیں، ورنہ وہ سب کچھ بھول چکی ہوتی۔

مچل کے مطابق انہیں روزانہ ہر چیز کو بار بار یاد کرنا یا سیکھنا پڑتا ہے۔

Comments

- Advertisement -