کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں سوات کے خاندان پر ہونے والے دستی بم حملے کی تحقیقات جاری ہیں، واقعے میں بچوں اور خواتین سمیت 13 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
تفصیلات کے مطابق 14 اگست کے روز شادی سے واپس آنے والے خاندان پر دستی بم سے حملہ کیا گیا جس میں 13 افراد جاں بحق ہوگئے، واقعے کا مقدمہ دو دن تک درج نہ ہوسکا تھا۔
نمائندہ اے آر وائی نیوز نذیر شاہ کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں 7 خواتین اور ایک 1 سال کا بچہ بھی شامل تھا، 13 جنازے اٹھانے والا خاندان اس قابل نہیں تھا کہ مقدمہ درج کروا سکتا تاہم پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
نذیر شاہ نے بتایا کہ انچارج محکمہ انسداد دہشت گردی عمر خطاب کے مطابق بم 65 گرام کا تھا، زیادہ نقصان اس کے ہوا میں پھٹنے کی وجہ سے ہوا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل مواچھ گوٹھ میں منی ٹرک پر کریکر حملے میں 2 بچوں سمیت 13 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ گاڑی میں 20 سے 25 افراد سوار تھے جن میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ تھی۔
پولیس کے مطابق متاثرہ خاندان لانڈھی شیر پاؤ کالونی کا رہائشی ہے جو شادی کی تقریب سے واپس آرہا تھا جب بلدیہ مواچھ موڑ پر موٹر سائیکل سوار نے کریکر پھینکا۔