تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی حمایت، میانمار کی ملکہ حسن سے ایوارڈ واپس

برما : روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر منفی ویڈیو پیغام جاری کرنے والی 19 سالہ ملکہ حسن شیو این سی سے مس گرینڈ کا اعزاز واپس لے لیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق میانمار کی ملکہ حسن اور مِس گرینڈ کا اعزاز پانے والی میانمار کی 19 سالہ شیو این سی سے ایوارڈ کے منتظمین نے راخائن میں جاری ظلم و تشدد کی حمایت کرنے پر مس گرینڈ کا اعزاز واپس لے لیا۔

مس گرینڈ ایوارڈ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ 19 سالہ برمی ماڈل گرل شیو این معاہدے کے اصولوں کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی جس کی بناء پر تاج واپس لیا گیا۔

بین الااقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق خوبصورت ماڈل شیو این سی سے ایوارڈ واپس لینے کی وجہ ان کا ایک ویڈیو پیغام ہے جو انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے اکاؤنٹ پر شیئر کیا۔

اس ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ راخائن میں برمی فوج کی کارروائی اور ریاستی جبر پر انہیں کوئی افسوس نہیں کیوں کہ یہ روہنگیا شدت پسندوں کی غیر قانونی اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے جواب میں کی جا رہی ہے۔

پر کشش ماڈل شیو این سی نے اپنے ویڈیو پیغام میں راخائن میں بدامنی کا ذمہ دار روہنگیا شدت پسندوں کو قرار دیتے ہوئے اقرار کیا کہ دہشت کی حکمرانی کے حوالے سے ویڈیو میں نے خود بنائی ہے کہ کیوں کہ ایک ذمہ دار شہری کی حیثیت سے میرا یہ فرض بنتا ہے کہ اپنی قوم کو سچ سے آگاہ کروں۔

یاد رہے میانمار کے صوبے راخائن میں مقیم روہنگیا مسلمانوں کو اپنی شناخت کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے جنہیں برمی حکومت بنگلہ دیشی اور بنگلہ دیشی حکومت برمی تصور کرتے ہیں جب کہ وہ خود اپنی شناخت رونگیا کمیونٹی کے طور پر کراتے ہیں جن کا آبائی وطن برما اور بنگلہ دیش کے درمیان کا علاقہ تھا۔

برما کی ریاست روہنگیا مسلمانوں کو مسلسل جبر کا نشانہ بنائے ہوئے ہے جس کے لیے انہیں بدھ انتہا پسندوں کا بھی تعاون شامل ہے جس کی وجہ سے تاریخ کے بدترین اور انسانیت سوز واقعات رونما ہوئے اور لاکھوں لوگ بے یار و مددگار بنگلہ دیش کی سرحد تک پہنچے اور کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -