تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

وہ غلطیاں جو والدین اپنے بچوں کی تربیت میں کرتے ہیں

جب کوئی شخص ماں یا باپ کے عہدے پر فائز ہوتا ہے تو اس کی زندگی مکمل طور پر تبدیل ہوجاتی ہے، ان پر اپنے بچے کی تربیت کی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کیونکہ ان کی تربیت ہی معاشرے میں ایک اچھے یا برے شخص کا اضافہ کرے گی۔

تاہم بعض والدین انجانے میں اپنے بچوں کی تربیت میں ایسی غلطیاں کردیتے ہیں جو بچوں کے لیے اور مستقبل میں خود والدین کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔

ماہرین نے ان سات غلطیوں کی نشاندہی کی ہے جن سے بچنا ضروری ہے۔

دوسروں کے ساتھ مسلسل موازنہ

جب آپ بچے کو ہر وقت کہتے رہیں گے کہ فلاں کو دیکھو، وہ بھی آپ کی عمر کا ہے، اس کے نمبر آپ سے اچھے آتے ہیں، وہ زیادہ ذہین ہے وغیرہ، تو دراصل آپ بچے کا وہ اعتماد چھین رہے ہوتے ہیں جو اس کے پاس ویسے ہی کم ہوتا ہے۔ اس سے بچہ خود کو کمتر اور ناقابل قبول سمجھتا ہے۔

بچے کو اس کی کمزوریاں گنوانے سے بہتر ہے کہ اس کے پاس بیٹھیں، اس کی مدد کریں، پڑھائی کو اس کے لیے دلچسپ بنائیں، اسے اعتماد دیں اور بتائیں کہ وہ بھی وہ سب کچھ کر سکتا ہے۔ موازنے سے گریز کریں۔

ذمہ داری نہ اٹھانے دینا

اکثر لوگ اپنے بچے کو بہت چھوٹا اور معصوم سمجھتے ہیں اور ان کا خیال ہوتا ہے کہ ان پر ہلکی سی بھی ذمہ داری کا بوجھ نہ ڈالا جائے اسی لیے اس کو پڑھائی کے علاوہ کچھ نہیں کرنے دیا جاتا۔

ماہرین کے مطابق بچے کو چھوٹے موٹے کام کرنے دینا چاہیئے جیسے والدین کا ہاتھ بٹانا وغیرہ، اس سے بچے میں ذمہ داری کا احساس پیدا ہوتا ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ پختہ ہوتا جاتا ہے اور آگے چل کر زندگی میں کام آتا ہے۔

بچے کو نئی چیزیں دریافت کرنے کی اجازت نہ دینا

کھیل بچے کی زندگی کا دلچسپ اور پسندیدہ ترین حصہ ہوتے ہیں، ان کو کھیلنے کودنے، نئی چیزیں آزمانے، غلطیاں کرنے سے مت روکیں بلکہ غلطی کے بعد اس سے سیکھنے کا طریقہ سکھائیں۔

اہم ترین بات یہ ہے کہ بچے کو کبھی سوال کرنے سے نہ روکیں، بلکہ حوصلہ افزائی کریں۔ جس بچے میں تجسس زیادہ ہو وہی سوال پوچھتا ہے، جس سے اس کی ذہانت بڑھتی ہے، اسی طرح دیگر چھوٹے موٹے مسائل کا بھی سامنے کرنے دیں۔

چیخنا چلانا اور دھمکانا

بچوں پر چیخنا چلانا اور بات بات پر دھمکانا ان کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے، اگرچہ والدین ایسا اچھی نیت کے ساتھ کر رہے ہوتے ہیں لیکن اس کے مضر اثرات بہرحال بچے پر پڑتے ہیں۔

اگر بچہ کوئی غلطی کرے یا آپ اس کو قواعد پر عمل کروانا چاہتے ہیں تو یہ کام پیار سے یا جسمانی اور زبانی نقصان پہنچائے بغیر بھی ہو سکتا ہے، بچے کو یہ سمجھانا کہ کچھ باتیں خوفناک نتائج کا باعث بن سکتی ہیں اچھی بات ہے لیکن نظم و ضبط سکھانے اور سزا میں بہت فرق ہے۔

نظم و ضبط بچے کو اعتماد دیتا ہے اور وہ مستقبل کے فیصلے سوچ سمجھ کر کرتا ہے سزا اسے خود سے بددل کرتی ہے اور اس کی صلاحیتیں دب جاتی ہیں۔

زیادہ لاڈ کرنا

جس طرح کچھ لوگ بچے پر چیخ چلا کر اور دھمکا کر غلطی کرتے ہیں اسی طرح ایسے والدین بھی ہیں جو بچے کو کچھ زیادہ ہی لاڈ پیار کرتے ہیں اور ایسی غلطیاں بھی نظر انداز کر جاتے ہیں جو دیگر لوگوں کو بھی متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ خود ان کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق بچوں کی غلطیوں کو چھپانا انہیں مستقبل میں بڑی غلطیاں کرنے کی ترغیب دینا ہے، بچے کو غلط کام پر ٹوکنا اور اچھے انداز میں سمجھانا چاہیئے تاکہ اس کے ذہن میں یہ بات بیٹھ جائے کہ اسے غلطی کے نتائج برداشت کرنا پڑیں گے۔

اسکول لائف کو نظر انداز نہ کریں

بچہ اپنے دن کا بیش تر وقت اسکول میں گزارتا ہے جہاں اس کو تجربات حاصل ہوتے ہیں جو اچھے بھی ہو سکتے اور برے بھی، اس لیے والدین کے لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے ان کے بچے سکول میں کیا کر رہے ہیں۔

بچے کو یہ محسوس نہیں ہونا چاہیئے کہ والدین اس کی اسکول کی زندگی کو مکمل طور پر نظر انداز کر رہے ہیں۔ آپ کو اسے یہ بات سمجھانی چاہیئے کہ وہ کوئی بھی ایسی بات چھپانے کی کوشش نہ کرے جو اسکول میں یا کہیں اور اسے پریشان کرتی ہے۔

بچوں کے سامنے لڑائی نہ کریں

میاں بیوی کے درمیان اختلاف ہو جایا کرتا ہے تاہم کوشش کی جانی چاہیئے کہ اس پر بچوں کی موجودگی میں بات نہ ہو، خصوصاً جارحانہ انداز تو قطعی نہیں اپنانا چاہیئے، اس سے بچے کی ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے اور یہ رویہ انہیں دوسروں کے ساتھ لڑائی جھگڑے کی طرف لے جا سکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -