اشتہار

بچوں کو موبائل فون سے پہنچنے والے نقصانات، والدین کیا کریں؟

اشتہار

حیرت انگیز

آج کے دور والدین اپنے بچوں کے اسکرین ٹائم میں اضافے اور اس کے باعث بچوں کی صحت کو نقصان پہنچنے والے ممکنہ نقصانات سے متعلق تشویش میں مبتلا ہیں۔

بچہ جب اسکرین استعمال کرتا ہے تو اسے وقت کا احساس نہیں ہوتا اور جب اس سے فون لے لیا جاتا ہے تو وہ بے چین ہوجاتا ہے اور اس کے کام اور زندگی کا معیار متاثر ہوتا ہے۔

اس لئے اس کا حل تلاش کرنا بہت ضروری ہے، یاد رکھیں بچے صرف نصیحت قبول نہیں کرتے ماؤں کو بھی ان کے سامنے مثال بننا ہوگا۔

- Advertisement -

والدین کیلئے سب سے زیادہ اہم اپنے کے بچوں کی صحت اوران کی بہتر نشونما ہوتی ہے لیکن موجودہ دور کے بچے موبائل فون گیمز اور سوشل میڈیا کے شکنجے میں اتنی بری طرح الجھے ہوئے ہیں کہ ان کو اس سے باہر نکالنا تقریباً ناممکن نظر آتا ہے۔

children in check

ہم یہاں والدین کیلئے چند تجاویز پیش کررہے ہیں جن پر عمل کرکے انہیں بچوں کو موبائل فون سے دور رکھنے میں ممکنہ کامیابی مل سکتی ہے۔

بچے صرف نصیحت قبول نہیں کرتے

یاد رکھیں کوئی بھی بچہ جب موبائل اسکرین استعمال کرتا ہے تو اسے وقت کا احساس نہیں ہوتا اور جب اس سے فون لیا جاتا ہے تو وہ بے چین ہو جاتا ہے اور ا س کے کام اور زندگی کا معیار متاثر ہوتا ہے۔ اس لئے اس کا حل تلاش کرنا بہت ضروری ہے۔ یاد رکھیں بچے صرف نصیحت قبول نہیں کرتے وہ وہی کرتے ہیں جو ان کے بڑے کرتے ہیں۔

والدین کا موبائل فون

اس کیلئے ضروری ہے کہ والدین بچوں کے سامنے خود بھی موبائل فون کا بہت کم استعمال کریں، اسے صرف وقت ضرورت استعمال کریں اور استعمال کرنے کے بعد اسے خود سے دور رکھیں۔

فیملی ٹائم زیادہ سے زیادہ بڑھائیں اور سوشل میڈیا کا وقت کم سے کم کریں، حتی الامکان پوری کوشش کریں بچوں کے سامنے فون استعمال نہ کریں۔

کھانے اور سونے سے وقت کی احتیاط

مائیں اس بات کو یقینی بنائیں کہ بچے مخصوص اوقات جیسے کھانے اور سونے سے پہلے آلات استعمال نہ کریں۔ ماؤں کے لئے بچوں کے سونے کے اوقات کو منظم کرنا ناقابل یقین حد تک ضروری ہے۔ ایسا کرنے کے لئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے پاس یا پلنگ کے قریب موبائل فون نہ ہو۔

اس کے علاوہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ بچے روزانہ 8 سے 9 گھنٹے کی نیند ضرور پوری کریں تاکہ ان کی ذہنی اور جسمانی صحت اچھی ہو۔

بچوں کی جسمانی سرگرمیاں

ماؤں کو چاہیے کہ بچوں کی دلچسپی اور ان کے شوق سے متعلق سرگرمیوں میں انہیں مصروف رکھیں۔ جیسے تیراکی، جمناسٹک، موسیقی، کمپیوٹر وغیرہ۔ کیونکہ اس سے ان کا وقت ضائع نہیں ہوگا اور ان کی علمی صلاحیتوں کو فروغ حاصل ہوگا اور وہ موبائل فون کا کم سے کم استعمال کریں گے۔

Physical

اپنے شیڈول کے مطابق کھانے سے پہلے یا بعد میں خاندانی تفریح یا کھیل کود کی محفلیں سجائیں۔ مائیں اگر اپنے بچوں اور گھر والوں کے ساتھ دن میں کم از کم ایک گھنٹہ کھیل کود میں گزاریں گی تو یہ یادیں بچوں کے ذہن میں تاعمر قائم رہیں گی۔ سب کو مشغول کرنے کا ایک اور دلچسپ طریقہ یہ ہے کہ اپنے بچوں اور گھر والوں کے ساتھ تفریح کے لئے جائیں اس سے بچوں کو متحرک رہنے اور اضافی توانائی استعمال کرنے میں مدد ملے گی۔

کتب بینی کا شوق

بچوں کو موبائل سے دور رکھنے کا ایک اور بہترین طریقہ یہ ہے کہ روزانہ ایک گھنٹہ کتابیں پڑھنے کے لئے مختص کر دیں اور اس گھنٹے کے بعد مائیں اپنے بچوں اور گھر والوں کے ساتھ جو کتابیں انہوں نے پڑھی ہیں اس پر تبادلہ خیال کریں، اس سے بچوں کی معلومات اور ذہنی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوگا۔

فنون اور دستکاری بچوں اور بڑوں میں تخلیقی صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ تخلیقی سرگرمیوں میں وقت گزارنے اور جڑنے سے بچے موبائل فون کا کم سے کم استعمال کریں گے، اسی طرح ان کی تخلیقی صلاحیتوں کی نشوونما بھی ہوگی۔

باہر کھیلنا کودنا

آج کل بچے موبائل فون کی وجہ سے باہر کھیلنا کودنا بھول گئے ہیں، بچوں کا موبائل فون ڈیٹاکس کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ وہ باہر کھیلنے جائیں اور سورج کی روشنی اور فطرت سے لطف اندوز ہوں۔ ماؤں کو جب بھی وقت ملے وہ اپنے بچوں کو پارک میں سیر کے لئے لے جائیں۔ یہ سرگرمیاں نہ صرف بچوں کو مسابقتی بنائیں گی بلکہ یہ انہیں کافی وقت تک جسمانی طور پر متحرک رہنے میں مدد بھی کریں گی۔

 Activity

موبائل کے استعمال میں کمی سو فیصد ناممکن ہوسکتی ہے، خاص طور پر ابتدائی مراحل میں، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اگر مائیں اس کام کی مشق کرتی رہیں تو اس کے نتیجے میں ڈیجیٹل اسکرین کے وقت میں کافی کمی آسکتی ہے۔

والدین بچوں کے ڈیجیٹل آلات کے استعمال کی نگرانی کیلئے مختلف ایپ کا استعمال بھی کرسکتے ہیں تاکہ انہیں یہ معلوم ہوسکے کہ بچہ موبائل پر کیا دیکھ رہا ہے، بچوں کے ڈیجیٹل پلان کو مؤثر بنانے میں نہ صرف ماؤں کا بلکہ پورے خاندان کا تعاون بھی ضروری ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں