تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

تین موبائل ایپس جو والدین کی بڑی پریشانی دور کرسکتی ہیں

کرونا کی وبا کے باعث دنیا بھر میں تعلیم و تدریس کا سلسلہ برقرار رکھنے کے لیے آن لائن کلاسوں کا آغاز کیا گیا تھا جس میں لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر کے ساتھ طلبہ کی اکثریت ’اسمارٹ فون‘ کے ذریعے حصولِ تعلیم میں‌ مشغول ہے، لیکن نوجوانوں کی نسبت چھوٹے بچّوں کی موبائل فون تک رسائی اور آن لائن کلاسوں کی وجہ سے والدین خدشات کا شکار ہیں اور ہر وقت موبائل کا استعمال ایک خطرناک صورت اختیار کر چکا ہے۔

آن لائن کلاس شروع ہونے سے پہلے یا اس کے بعد بچوں میں ویڈیو گیم کھیلنے یا دیگر مشاغل کی ایپس کے استعمال کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔ چوں کہ ہم جماعت بچّوں کے وٹس ایپ گروپ بن چکے ہیں، اس لیے وہ اپنی عمر کے دوستوں کو غیر ضروری پیغامات بھیجنے اور وصول کرنے کے انتظار میں اپنا بہت سا قیمتی وقت بھی برباد کر نے لگے ہیں، لیکن اس سے بھی زیادہ پریشان کن معاملہ ایسی ویب سائٹوں تک بچوں‌ رسائی ہے، جو کسی بھی طرح ان کے لیے مناسب نہیں اور ان کے اخلاق و کردار میں‌ بگاڑ کا سبب بن سکتی ہیں۔ ایسی ویب سائٹس اب چھے سے 13 سال کے بچوں کی پہنچ میں آگئی ہیں اور یہ خطرناک دنیا انگلی کی ایک ’جُنبش‘ کے فاصلے پر ہے، جو معصوم ذہنوں پر انتہائی منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔

گویا ایک ایسا ہتھیار بچے کے ہاتھ میں ہے، جو ان کی ذہنی، جسمانی، جذباتی نشوونما کو بدترین نقصان پہنچا سکتا ہے اور والدین ان کو اس سے منع یا ہر وقت ان کی نگرانی بھی نہیں کرسکتے، کیوں کہ آن لائن کلاسوں کی وجہ سے بچوں کو موبائل فون ساتھ رکھنے کا جواز مل چکا ہے اور وہ اسے کسی بھی وقت استعمال کر سکتے ہیں۔

بعض اوقات آن لائن کلاسوں کا وقت، طے شدہ نہیں ہوتا، اچانک شروع ہونے والی کلاسوں کے دوران والدین بچوں کے لیے وقت نہیں نکال پاتے، اور ان کے ساتھ نہیں‌ بیٹھ سکتے اور موبائل پر ان کی سرگرمیوں سے مکمل طور پر باخبر رہنا ان کے لیے ممکن نہیں ہوتا، لہٰذا آج کا بچہ بے خوف ہو کر موبائل کا آزادانہ استعمال کر رہا ہے اور اب آپ انھیں یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ کون سا وقت ہے موبائل دیکھنے کا؟ وہ یہ کہہ سکتا ہے کہ آن لائن کلاس کا وقت ہونے والا ہے، یا اسکول وٹس ایپ گروپ پر ہم جماعتوں کی مدد سے اپنا کام مکمل کر رہا ہوں، لہٰذا پہلے کی طرح اب موبائل پر پابندی لگانا یا اس کے استعمال سے روکنا کسی چیلنج سے کم نہیں۔

اس صورت حال میں اپنے بچوں کو ویڈیو گیم سے لے کر ہر قسم کی خرافات اور سائبر کرائم سے بچانے کے لیے والدین کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ چناں چہ اسی خطرے کے پیش نظر سوفٹ ویئر کمپنیاں موبائل کی مانیٹرنگ ایپس تیار کر رہی ہیں، جو بچے کی آن لائن سرگرمیوں سے ولدین کو آگاہ رکھتی ہیں، جن کے بارے میں جاننا آج کے دور میں بے حد ضروری ہے۔ اس ضمن میں مندرجہ ذیل تین ایپس جو گوگل پلے اسٹور سے ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہیں نہایت کارآمد ہیں۔

ٹریک اِٹ ایپ (Trackit app)
اس ایپ کے ذریعے بچوں کی ’آن لائن‘ سرگرمیوں کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں، اس کی بدولت والدین براؤزر اور میسج پر بہ آسانی نظر رکھ سکتے ہیں، یہاں تک کہ آن لائن گیم کھیلنے پر بھی آپ جان سکتے ہیں کہ بچہ کون سا گیم کھیل رہا ہے اور کھیلتے ہوئے اسے کتنا وقت ہو چکا ہے۔ اس سے وائی فائی ٹریکنگ جیسی اہم معلومات حاصل ہو جاتی ہیں اور ٹریک کیے گئے فون سے نوٹیفیکیشن بھی موصول ہو جاتا ہے۔

ایم اسپائے ایپ ( mSpy app)
اس ایپ کی خاصیت یہ ہے کہ یہ بچوں کے فون کی زبردست طریقے سے مانیٹرنگ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس کے ذریعے آپ بچوں کے موبائل پر آنے والی کال بھی سن سکتے ہیں اور براؤزنگ کی مکمل معلومات، کال لاگ اور پیغامات بھی دیکھ سکتے ہیں۔

اسپائزی ایپ (Spyzie app)
یہ ایپ بچّے کے اینڈروئڈ فون کے حوالے سے بہترین مانیٹرنگ کا کام انجام دیتی ہے، اگر آپ کا بچہ سوشل میڈیا پر زیادہ وقت گزارتا ہے، تو پریشانی کی بات نہیں، آپ اس ایپ کے ذریعے پیغامات بھیجنے اور وصول کرنے پر نظر رکھ سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ ان کے محفوظ کیے گئے ملٹی میڈیا مواد کو ڈاؤن لوڈ کر کے بھی دیکھ سکتے ہیں۔ اس ایپ کی key logger ٹول کے ذریعے جان سکتے ہیں کہ بچے نے کی پیڈ پر کیا الفاظ ٹائپ کیے ہیں۔

Comments

- Advertisement -
سائرہ فاروق
سائرہ فاروق
سائرہ فاروق اخبارات کے لیے کالم اور مضمون نگاری کے ساتھ مختلف ویب سائٹس کے لیے بلاگ لکھتی ہیں۔ ان کا تعلق مانسہرہ سے ہے۔ معاشرتی مسائل اور سماجی رویوں پر مباحث میں دل چسپی لیتی ہیں اور ان پر اپنی فکر اور رائے کو تحریری شکل میں سامنے لاتی رہتی ہیں۔