پیر, جولائی 8, 2024
اشتہار

مودی کے اڈانی نامی بینک کی کرپشن کی داستان ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز

اشتہار

حیرت انگیز

مودی کے اڈانی نامی بینک کی کرپشن کی داستان ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بن گئی۔

ہنڈن برگ رپورٹ کے بعد چالیس بین الاقوامی جریدوں نے بھی آزادانہ تحقیقاتی رپورٹس شائع کی ہیں جن میں اڈانی کیخلاف کرپشن الزامات کی ثبوتوں کے ساتھ تائید کی گئی۔

فوربز، بلومبرگ، فنانشل ٹائمز، گارڈین، دی وائر، اے بی سی، رائٹرز اور منٹ جیسی بین الاقوامی نیوز ایجنسیز نےاڈانی کیخلاف بے شمار ثبوت پیش کیے ہیں۔

- Advertisement -

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کیسے اڈانی گروپ بھارت کے نجی اورسرکاری اداروں کو استعمال کر کے اربوں ڈالرز کی کرپشن کرتا ہے، گوتم اڈانی اور ونود اڈانی دنیا بھر میں بے شمار آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں جن کے ذریعے اربوں روپے کی کرپشن کی جاتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اڈانی کی کرپشن پر پردہ ڈالنے میں مودی سرکار بھرپور کردار ادا کرتی ہے جس کے بدلے میں اسے اڈانی کی جانب سے اربوں کے فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں۔

اڈانی کو مودی کی پشت پناہی حاصل ہونے کا واضح ثبوت بھی منظر عام پر آچکا ہے، ہنڈن برگ رپورٹ کے بعد جہاں اڈانی کیخلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے تھی وہیں اسکے برعکس ہنڈن برگ ریسرچ سینٹر کو ہی نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 27 جون 2024 کو سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیاکی جانب سے ہنڈن برگ ریسرچ سینٹر کو قانونی نوٹس جاری کیا گیا، نوٹس میں ہنڈن برگ کے تمام دعووں اور ثبوتوں کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے قانونی کارروائی کی واضح دھمکی دی گئی۔

بھارتی سیکیورٹیز ریگولیٹر ایک خفیہ آف شور شیل ایمپائر کو نظر انداز کرکے آزادانہ صحافت کرنے والوں کیخلاف ہی کارروائی میں مصروف ہوگئے ہیں، اڈانی کی آف شور کمپنیاں عوامی اداروں کے ذریعے اربوں ڈالرز کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں جس کے بے شمار ثبوت بھی موجود ہیں لیکن بھارتی حکام اپنی آنکھیں بند کرکے بیٹھے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماضی میں بھی مودی سرکار نے 4 صحافیوں کو اڈانی کیخلاف بولنے پر غیر قانونی طور پر گرفتار کرلیا تھا، مودی سرکار کی جانب سے لوک سبھا کے ان ممبران کو بھی برخاست کردیا گیا جنہوں نے اڈانی کیخلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔

اس بات سے ثابت ہوچکا ہے کہ کیسے مودی سرکار کرپشن میں سر سے پاؤں تک ملوث ہے اور بھارتی اداروں کو بھی اپنے مذموم مقاصد کیلئے ہرکارے کے طور پر استعمال کررہی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں