ویسے تو عام انسان کی اوسط عمر 60 سے 65 سال بتائی جاتی ہے تاہم ایک رپورٹ کے مطابق 1990کے بعد سے دنیا بھر میں اوسط عمر میں سات برس کا اضافہ ہوا ہے۔
اس اضافے کی وجہ مالدار ملکوں میں دل کی بیماریوں سے ہونے والی اموات میں کمی اور غریب ملکوں میں بچوں کی اموات میں کمی بتائی جاتی ہے۔
اس کے برعکس جاپان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں سو سال سے زائد عمر کے افراد کی بہت بڑی تعداد ریکارڈ کی گئی ہے جن میں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق جاپان میں سو برس سے زائد عمر کے شہریوں کی تعداد میں اس سال بھی ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ایسے ضعیف شہریوں کی تعداد میں مسلسل 53 برسوں سے اضافہ ہی ہو رہا ہے۔
رواں سال جاپان میں ایک سو سال یا اس سے زیادہ عمر پانے والے افراد کی تعداد 92 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
جاپانی وزارت صحت اور بہبود کا کہنا ہے کہ تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق اس وقت 92 ہزار 139 افراد کی عمریں سو سال یا اس سے زیادہ ہیں۔ یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک ہزار 613 زیادہ ہے۔ 1970 کے بعد سے یہ تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اُس وقت صرف 310 افراد کی عمر سو سال یا اس سے زیادہ تھی۔
اس سال خواتین کی تعداد، 81 ہزار 589 کے ساتھ، مجموعی تعداد کا 88.5 فیصد ہے جبکہ سو سال یا زیادہ عمر کے مردوں کی تعداد 10 ہزار 550 ہے۔
سب سے معمر خاتون، اوساکا پریفکچر کی 116 سالہ رہائشی تاتسُومی فُوسا ہیں، سب سے معمر مرد 111 سالہ سونوبے گِیسابُورو ہیں جو چیبا پریفکچر میں رہتے ہیں۔
علاقے کے لحاظ سے شیمانے پریفکچر میں سو سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کا تناسب، 155 افراد فی ایک لاکھ افراد کے ساتھ سب سے زیادہ ہے۔ یہ پریفکچر مسلسل 11ویں سال سرفہرست رہا ہے۔
بیرون ملک مقیم جاپانی شہریوں اور جاپان کے مستقل رہائشی غیر ملکی شہری شامل کیے جانے پر مارچ کے اختتام تک مزید 47 ہزار 107 افراد 100 سال کے ہو جائیں گے۔ وزارت ایسے تمام افراد کو تحائف بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے۔