تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

بچھڑ جانے کا ڈر، ماں نے بیٹی کے جسم پر خاندانی معلومات لکھ دیں

کیف: روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کو ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے جب کہ یوکرین کے شہریوں کی نقل مکانی اور دیگر ممالک جانے کا سلسلہ برقرار ہے۔

ایک یوکرینی ماں نے اپنی بیٹی سے بچھڑ جانے کے خوف میں اس کے جسم پر خاندان کی معلومات لکھ دی ہیں۔ خاتوں نے بیٹی کے کمر پر خاندان کے افراد کے نام اور نمبرز لکھے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک یوکرینی صحافی نے اس بچی کی تصویر شیئر کی جس نے سب کی توجہ حاصل کرلی۔ بچی کی کمر پر اس کا نام، فون نمبرز اور نام لکھے نظر آ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: یوکرین کے کمسن پناہ گزین کی ہمت دنیا بھر میں مشہور ہوگئی

صحافی نے کیپشن میں لکھا کہ یوکرینی مائیں اپنے بچوں کے جسموں پر خاندان والوں کے رابطہ نمبر لکھ رہی ہیں تاکہ اگر وہ ماری جائیں تو ان کے بچوں کی پہچان ہوسکے۔

صحافی کے مطابق بچی کی ماں چاہتی ہیں کہ اگر انہیں کچھ ہو جائے تو ان کی بیٹی کو لوگ پہچانیں اور ان کا خیال رکھیں۔ صحافی نے کہا کہ ان کا خاندان اب محفوظ ہے لیکن پھر بھی اپنی بیٹی کی جیب میں رکھی ہوئی پرچی نہیں پھینکیں گے جس پر خاندان کی تفصیلات درج ہیں۔

اس سے قبل امریکی ریاست میساچوسٹس کے رہائشی ولیم اپنی بیٹی اور نواسے کو بچانے کے لیے یوکرین کے جنگ زدہ ماحول میں پہنچے تھے۔ ولیم نے پولینڈ پہنچ کر سرحد پار کی اور یوکرین میں داخل ہوئے تھے۔

ولیم نے ٹرین میں طویل سفر کیا اور یوکرین کے دارالحکومت کیف پہنچے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ دارالحکومت کیف میں ان کی بیٹی 2018 میں 16 سال کی عمر میں پڑھائی کے لیے آئی تھی، وہ کیف کے جیوگرافک کالج میں زیرِ تعلیم رہیں اور ان کا آٹھ ماہ کا نواسہ بھی ہے۔

ولیم بیٹی اور نواسے کے ہمراہ مغرب کی طرف گئے اور ان پناہ گزینوں میں شامل ہوئے جو ہمسایہ ممالک کی طرف جا رہے تھے۔ تینوں سلوواکیہ کی سرحد پر موجود تھے تاہم ان کے پاس نواسے کا پاسپورٹ نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے وہی کیا جو ایک باپ کو اپنی اولاد کے لیے کرنا چاہیے، مجھے یقین ہے کہ ہمیں سرحد پار کرنے کی اجازت دی جائے گی تاکہ ہم اپنے وطن پہنچ سکیں۔

Comments

- Advertisement -