تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

یومِ وفات:‌ مجیب عالم کی مدھر آواز ہمیشہ زندہ رہے گی

مجیب عالم کی زندگی کا سفر 2004 میں تمام ہوا تھا۔ 1967ء میں فلم’ چکوری‘ کی بدولت مجیب عالم کی آواز نے موسیقاروں اور شائقین سے سندِ قبولیت اور پذیرائی سمیٹی تھی اور ان کے گیت کے بول تھے، ’وہ میرے سامنے تصویر بنے بیٹھے ہیں…‘

اس فلمی گیت نے مقبولیت کا ریکارڈ بنایا اور اگلے کئی برس تک مجیب عالم فلم انڈسٹری کے مصروف گلوکاروں میں شامل رہے۔ کراچی میں 2 جون کو وفات پانے والے مجیب عالم کی آج برسی ہے۔

مجیب عالم نے فلمی دنیا کے لیے کئی یادگار گیت ریکارڈ کرائے جنھیں ریڈیو اور ٹیلی ویژن سے اکثر نشر کیا جاتا تھا۔ ایک دور تھا جب سامعین کی فرمائش پر گلوکار مجیب عالم کی آواز میں‌ خوب صورت گیت ریڈیو سے نشر ہوتے تھے۔ اسی طرح ٹیلی ویژن کے لیے انھوں نے خصوصی طور پر نغمات ریکارڈ کروائے تھے جنھیں شائقین نے بہت پسند کیا۔ پی ٹی وی کے لیے ان کا گیت ’میرا ہر گیت ہے ہنستے چہروں کے نام‘ بہت مقبول ہوا۔

جس زمانے میں مجیب عالم نے فلم انڈسٹری میں بطور گلوکار قدم رکھا، وہاں مہدی حسن اور احمد رشدی جیسے پائے کے گلوکار پہلے ہی موجود تھے، لیکن جلد ہی مجیب عالم پاکستان کے صفِ اوّل کے گلوکاروں میں شامل ہوگئے۔ ان کے مشہور گیتوں میں ’یوں کھو گئے تیرے پیار میں ہم‘، ’میں تیرے اجنبی شہر میں‘ اور ’یہ سماں پیار کا کارواں‘ سرفہرست ہیں۔

پاکستان کے معروف گلوکار مجیب عالم ہندوستان کے شہر کانپور میں 1948ء میں پیدا ہوئے تھے۔ تقسیمِ ہند کے چند برس بعد ان کا خاندان ہجرت کرکے کراچی آگیا تھا جہاں وہ اپنی زندگی کی آخری سانس تک سکونت پذیر رہے۔ مجیب عالم کی آواز بے حد سریلی تھی اور وہ ریڈیو پر اپنے فن کا مظاہرہ کرچکے تھے۔ اسی سے متأثر ہوکر موسیقار حسن لطیف نے اپنی فلم نرگس کے گیت ان سے گوائے مگر یہ فلم پردے پر نمائش کے لیے پیش نہ کی جاسکی۔ تاہم ساٹھ کی دہائی میں مجیب عالم نے فلمی دنیا کو بطور گلوکار اپنا لیا تھا۔ ان کی ریلیز ہونے والی پہلی فلم مجبور تھی۔ مجیب عالم کی آواز میں 1966 میں فلم جلوہ کا گیت بھی ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اس کے اگلے سال چکوری جیسی کام یاب فلم کا نغمہ ان کی آواز میں بے حد مقبول ہوا اور پھر وہ آگے بڑھتے چلے گئے۔ مجیب عالم کو اس گیت کے لیے نگار ایوارڈ دیا گیا۔ ان کے بارے میں اپنے وقت کے مایہ ناز موسیقاروں اور گلوکاروں کا کہنا تھاکہ ’مجیب مشکل گانے بھی آسانی اور روانی سے گایا کرتے تھے۔‘

مجیب عالم نے جن فلموں کے لیے نغمات ریکارڈ کروائے ان میں دل دیوانہ، گھر اپنا گھر، جانِ آرزو، ماں بیٹا، شمع اور پروانہ، قسم اس وقت کی، میں کہاں منزل کہاں سرفہرست ہیں۔

فلمی گیتوں کو اپنی آواز میں لازوال اور سحر انگیز بنا دینے والے مجیب عالم کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں ابدی نیند سورہے ہیں۔ آج یہ خوب صورت گلوکار ہمارے درمیان موجود نہیں، مگر ان کی آواز موسیقی اور گائیکی کی دنیا میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔

Comments

- Advertisement -