اشتہار

نواز شریف کے احتساب کے بیانیے پر مشاہد حسین کا دلچسپ تبصرہ

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد حسین سید نے نوازشریف کے احتساب کے بیانیے پر دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جومُکا لڑائی کے بعد یاد آئے وہ اپنے چہرے پر مار لینا چاہیے۔

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہدحسین سید نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو ابتدا میں اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیے کا مشورہ میں نے دیا تھا، نوازشریف کی غلام اسحاق خان سے میٹنگ مدرآف آل میٹنگز تھی، ان کو کہا تھا ایسے بیانیے سے آپ سرکاری سےعوامی لیڈر بن جائیں گے۔

نواز شریف کے احتساب کے بیانیے سوال پر مشاہد حسین نے کہا کہ مثال ہے جو مُکا لڑائی کے بعد یاد آئے وہ اپنے چہرے پر مار لینا چاہیے، ماضی کو دیکھنے کی اب ضرورت نہیں،عوامی مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔

- Advertisement -

ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا غم وغصہ جائز ہے ان کیساتھ زیادتی ہوئی تھی، اچھی بھلی حکومت منتخب ہوکر آئی تھی لیکن نواز شریف کو گھربھیج دیا گیا، اقامہ کیس غلط تھا پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر کہا تھا۔

ہی ٹی آئی کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کیخلاف پارلیمنٹ استعمال کرتے ہوئے’’سافٹ کو‘‘ ہوا، 2017 میں پی ٹی آئی نے مٹھائی تقسیم کی تھی اور 2022 میں ہم نے تقسیم کی، ہمیں ماضی کوچھوڑدیناچاہیےاب مستقبل کی طرف دیکھناچاہیے، ہم سیاستدانوں کی عادت ہوگئی ہےکہ ہم پرانی غلطیوں کودہراتےہیں.

مشاہد حسین کا مزید کہنا تھا کہ سال 2022 میں رجیم چینج کی چکر میں پورا سال ضائع کیا گیا، 2023 میں بھی کسی نے کچھ نہیں کیا، کہا گیا ڈیفالٹ سے بچالیا گیا، دنیا کہاں پہنچ گئی ہےاورہم دنیابھرمیں بھیک مانگتے پھر رہے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ جوڑ توڑ،سازش وہی روایات اپنائی جارہی ہیں، آج بھی وہی ہو رہا ہے، ایک ہی چیز بار بار دہرانے سے نتیجہ نہیں بدلتا، ایک ہی چیز بار بار دہرانا احمقانہ پن یا پاگل پن ہے، نظام کو اس وقت دست شفاکی ضرورت ہے،زخموں پر مرہم رکھ کر آگے بڑھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری قوم میں کرنٹ ہے، قیادت کمزور اور سوچ محدود ہے، حالات بدلنے کو مجبورکریں گے، ماضی دہرائیں گے تو کچھ نہیں بدلے گا، جس معاشرے میں خلارہے گا تو وہاں کوئی اور اس کا فائدہ اٹھائے گا۔

مشاہد حسین نے سوال کیا کہ قمر باجوہ کی توسیعی اور آئی ایم ایف پر اتفاق ہوسکتا ہے تو پاکستان کیلئے کیوں نہیں؟ سیاستدان اندر سے جمہوریت پسند نہیں بادشاہت کی خواہش رکھتے ہیں، سیاستدان جمہوریت کو اقتدار کیلئے استعمال کرتےہیں اور مغل سوچ رکھتے ہیں۔

ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ ترکیہ میں جو اردوان کیخلاف پالیسی اپنائی گئی تھی ویسا ہی مجھے پاکستان میں نظرآرہاہے، ترکیہ میں کہا گیا کہ اردوان نے ملکی نظریے کیخلاف کام کیا اور انہیں نااہل کیا گیا تھا، اب پاکستان میں چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف بھی مجھے اردوان ماڈل جیسی پالیسی نظر آرہی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں