تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

بھارت: سرکاری کالج کا باحجاب لڑکیوں کے خلاف شرمناک قدم

بنگلورو: بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک سرکاری کالج میں حجاب پہننے والی مسلمان لڑکیوں کو کلاسز لینے سے روک دیا گیا ہے، یہ مسلمان لڑکیاں کئی ہفتوں سے کلاس روم کے باہر بیٹھنے پر مجبور ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹک کے سرکاری کالج میں حجاب کرنے والی طالبات کو 20 دنوں سے کلاس روم سے باہر بٹھایا جا رہا ہے، اور انھیں اندر آنے کی اجازت نہیں ہے، کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ برقع یا حجاب ڈریس کوڈ نہیں اس لیے ان لڑکیوں کو کلاس میں نہیں بٹھایا جا سکتا۔

یہ دسمبر کی ایک صبح کی بات ہے جب 18 سالہ اے ایچ الماس اور ان کی دو سہیلیاں کلاس میں داخل ہوئیں، تو ٹیچر نے فوراً ان پر چیخ کر کہا: "باہر نکل جاؤ۔” مسلمان لڑکیوں کو کلاس روم میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی گئی کیوں کہ انھوں نے حجاب یا سر پر اسکارف پہنا ہوا تھا۔

الماس نے الجزیرہ کو بتایا کہ جب ہم کلاس روم کے دروازے پر پہنچے تو ٹیچر نے کہا کہ ہم حجاب کے ساتھ داخل نہیں ہو سکتے، اور انھوں نے ہم سے حجاب ہٹانے کو کہا۔

تب سے کرناٹک کے ضلع اڈوپی کے سرکاری خواتین کے کالج میں 6 مسلم طالبات کا ایک گروپ اپنے کلاس روم کے باہر بیٹھنے لگا ہے کیوں کہ انتظامیہ کا الزام ہے کہ وہ حجاب پہن کر قواعد کی خلاف ورزی کر رہی ہیں، جو کہ یونیفارم کا حصہ نہیں ہے۔

تاہم طالب علموں نے اس زبردستی کے آگے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کا مذہبی حق ہے اور ان کا حجاب کوئی قانون نہیں اتروا سکتا، اور نہ ہی اسکول میں ایسا کوئی اصول ہے۔ گیارہویں اور بارہویں جماعت کے یہ طلبہ اب روز کلاس سے باہر بیٹھ کر پڑھائی کرتی ہیں اور اپنا احتجاج ریکارڈ کراتی ہیں جو 31 دسمبر سے جاری ہے۔

انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ ریاست میں اس طرح کی کوئی پابندی نہیں تاہم مسلم لڑکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جا رہا ہے. ان لڑکیوں کو اپنی کلاسوں سے غیر حاضر قرار دیا گیا ہے حالاں کہ ان کا کہنا ہے کہ وہ روزانہ کالج جاتی ہیں۔

اپنے حجاب اور کالج یونیفارم پہنے کلاس کے باہر سیڑھیوں پر بیٹھی طالبات کی ایک تصویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔ ان لڑکیوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو برسوں میں ایسے بہت سے واقعات ہوئے ہیں جن میں ان کے ساتھ مذہبی بنیادوں پر تفریق برتی گئی، تاہم انھوں نے کبھی آواز نہیں اٹھائی۔

واضح رہے کہ بھارت میں مودی سرکار کے پیروکاروں کی انتہا پسندی اپنے عروج پر ہے، مسلمانوں کو تشدد اور مارنے کی دھمکیاں دینے کے بعد اب حجاب کرنے والی طالبات کو کلاسوں دور رکھا جانے لگا ہے۔

Comments

- Advertisement -