تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

جب جڑی بوٹی نے مسلمان ماہرَ نباتات کو زندگی سے محروم کر دیا!

صدیوں پہلے علم و فنون کے مختلف شعبوں میں تحقیق اور اس کے ذریعے کائنات اور حیات کے بھید پانے کی کوشش اور اپنے علمی و تحقیقی کام سے متعلق مشاہدات اور تجربات کو رقم کرنے والوں میں مسلمان شخصیات بھی شامل ہیں۔

نباتات یعنی زمین پر پودوں، جڑی بوٹیوں پر تحقیق اور مشاہدات کے ذریعے ان کے خواص، اثرات، فوائد اور امراض میں نافع ہونے کی معلومات رقم کرنے والا ایک نام ضیاء الدّین ابنِ بیطار ہے۔ وہ طبی سائنس میں ایک ماہرِ نباتات کے طور پر مشہور ہیں۔ اسپین ان کا وطن تھا، مگر علم و طب کے شعبے میں دل چسپی ان سے دور دراز کا سفر کرواتی رہی۔ ان کی عمر کا بڑا حصہ گھوم پھر کر پودوں اور جڑی بوٹیوں پر تحقیق میں گزرا۔ انھوں نے اپنے سفر میں جن جڑی بوٹیوں کے خواص اور ان کے فوائد جانے وہ ایک کتاب میں جمع کر دیے۔ دنیا اس کتاب کو ‘‘جامع المفردات’’ کے نام سے جانتی ہے جس میں 14 سو جڑی بوٹیوں پر ان کی تحقیق اور مشاہدات موجود ہیں۔ اس کتاب کی شعبۂ طب میں اہمیت اور افادیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہ دنیا کی متعدد زبانوں میں ترجمہ کی گئی۔

ابنِ بیطار 1197 میں پیدا ہوئے۔ حیوانات اور نباتات میں دل چسپی اور طب کا شوق یوں پروان چڑھا کہ ان کے والد جانوروں کے امراض کا علم رکھتے اور ان کے علاج کے لیے مشہور تھے۔ یہ لفظ بیطار اسی طرف نسبت کرتا ہے۔ یہ عربی لفظ ہے اور اس کے معنی حیوانات کا طبیب ہیں۔

ابنِ بیطار نے اس زمانے کے رواج کے مطابق ابتدائی اور عربی کی تعلیم مکمل کرکے حکمت پڑھی اور اپنی لگن اور دل چسپی سے وہ قابلیت اپنے اندر پیدا کی کہ اس زمانے میں انھیں امام اور شیخ کہا جانے لگا۔ ان کے علم اور دانش نے عوام ہی نہیں خواص کو بھی ان کا معتقد بنا دیا تھا۔ کہتے ہیں یہ ماہرِ نباتیات دس برس تک شاہ دمشق کے دربار سے وابستہ رہا۔ تاہم بادشاہ کے انتقال کے بعد مصر ہجرت کر گئے تھے اور وہاں بھی طبیب خاص کے طور پر کام کیا۔

پیڑ پودوں اور جڑی بوٹیوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کا شوق انھیں بیس برس کی عمر میں مصر، یونان، اور ایشیائے کوچک کے جنگلوں اور پہاڑوں تک لے گیا۔ اس زمانے میں ابو العباس ایک مشہور ماہرِ نباتات تھے جن سے ابنِ بیطار نے استفادہ کیا۔ والد سے بھی انھیں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا تھا۔

اسی طرح دیگر یونانی طبیب اور حکما کی کتب نے بھی ان کے نباتات سے متعلق علم میں اضافہ اور شوق و جستجو کو مہمیز دی۔ ان کی دو کتب جڑی بوٹیوں اور دواؤں سے متعلق ہیں جو بہت مشہور ہیں۔ ابنِ بیطار کی موت کی وجہ ایک ایسی جڑی بوٹی بنی جسے انھوں نے ایک تجربے کی غرض سے آزمایا تھا۔ تاہم وہ زہریلی ثابت ہوئی اور 1248 میں ان کی موت واقع ہو گئی۔ دمشق میں انتقال کے بعد وہیں ان کی تدفین کردی گئی۔ اسپین اور دنیا کے مختلف شہروں‌ میں‌ یادگار کے طور پر ان کے مجسمے نصب کیے گئے ہیں.

Comments

- Advertisement -