اشتہار

مقبوضہ کشمیر میں مسلمان ایک بار پھر غیر محفوظ

اشتہار

حیرت انگیز

بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں اور وہاں کے مسلمان ایک بار پھر غیر محفوظ ہوگئے ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں۔ مودی سرکار نے کشمیری مسلمانوں اور حریت رہنماؤں کے گھروں کی ناجائزمسماری کو نیا ہتھیار بنا لیا ہے جس کے باعث وہاں کے مسلمان ایک بار پھر غیر محفوظ ہوگئے ہیں۔

اننت ناگ میں اننت ناگ میں حریت رہنما قاضی یاسر کی دکانوں کو ناجائز قرار دے کر مسمار کر دیا گیا۔ اس سے قبل گزشتہ ماہ 29 جنوری کو مودی حکومت نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سرینگر میں مرکزی دفتر کو ناجائز ضبط کر لیا تھا جب کہ قابض بھارتی حکومت حریت رہنما شبیر شاہ کا سرینگر میں موجود گھر اور دفتر بھی غیر قانونی طور پر ضبط کر چکی ہے۔

- Advertisement -

گزشتہ سال جون 2022 میں بھی مظاہروں کے جواب میں مودی سرکار نے 300 مسلم طلبہ کے گھروں کو مسمار کر دیا گیا تھا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل بھی گھروں کی مسماری کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں قرار دے چکا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی حکومت فوری غیر انسانی اقدامات کو روکے اور متاثرین کا ازالہ کیا جائے۔

مودی سرکار کی جانب سے انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں سے یہ سوالات جنم لے رہے ہیں کہ کیا بھارتی حکومت غیر انسانی اقدامات سے خوف وہراس پھیلا کر کشمیریوں کا جذبہ تحریک آزادی دبا سکتی ہے؟

بھارتی حکومت کے ان غاصبانہ اقدامات کا ہدف صرف مسلمان ہی کیوں ہیں؟ اور کیا عالمی میڈیا اپنی مجرمانہ خاموشی کے باعث بھارت میں ہندو توا شدت پسندی کو ہوا نہیں دے رہا؟

Comments

اہم ترین

لئیق الرحمن
لئیق الرحمن
لئیق الرحمن دفاعی اور عسکری امور سے متعلق خبروں کے لئے اے آروائی نیوز کے نمائندہ خصوصی ہیں

مزید خبریں