تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

این اے 249: سیکیورٹی افسران کیلئے ضابطہ اخلاق جاری

کراچی: قومی اسمبلی کے حلقے این اے 249 کے ضمنی انتخاب میں رینجرز اور پولیس اہلکاروں کیلئے ضابطہ اخلاق جاری کردیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ضابطہ اخلاق کے مطابق این اے249 پر رینجرز اہلکار پولنگ اسٹیشنز کے باہر تعنیات ہونگے، رینجرز،پولیس اہلکارووٹر کو پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونےسےنہیں روک سکیں گے
اور نہ ہی ووٹرسےپرچی اور شناخت معلوم کرنےکےمجاز ہونگے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ضابطہ اخلاق میں کہا گیا کہ رینجرز،پولیس اہلکار ووٹر کو ووٹ کاسٹ کرنےسے روک نہیں سکیں گے اور اپنا رویہ متعصبانہ اور جانبدارانہ نہیں رکھیں گے، پی او کی ہدایت کےبغیر کسی فرد کوپ ولنگ اسٹیشن کےباہر سےگرفتار نہیں کیاجائےگا۔

الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابی سامان اپنی تحویل میں لینا رینجرز،پولیس کےلئےممنوع قرار دیا گیا ہے، رینجرز،پولیس اہلکار پریذائیڈنگ افسر کےکام میں مداخلت کےمجاز نہیں ہونگے اس کے علاوہ رینجرز،پولیس اہلکاروں کے ووٹوں کی گنتی میں شریک ہونے پر پابندی ہوگی۔

اس سے قبل بائیس اپریل کو الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم ،پی پی اور پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواستوں پر فیصلہ سنایا تھا، جس میں الیکشن کمیشن نے این اے 249 کا ضمنی انتخاب مقررہ وقت پر کرانے کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھیں: این اے 249 سے متعلق الیکشن کمیشن کا اہم اعلان

ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر سید ندیم حیدر نے کہا کہ این اے 249 کا ضمنی انتخاب انتیس اپریل کو منعقد کیا جائے گا، اس کے علاوہ ضابطہ اخلاق سے متعلق امیدواروں کو ایک بار پھر ہدایت جاری کی گئی تھی، ہدایت نامے میں کہا گیا تھا کہ انتخابی مہم کا وقت27 اور 28 اپریل کی درمیانی شب ختم ہوگا، پولنگ سےاڑتالیس گھنٹے پہلے جماعتیں انتخابی سرگرمیاں بند کرنےکی پابند ہیں، ان اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی تو وہ سزا کےمرتکب ہونگے، خلاف ورزی کرنے والے کو دو سال قید اور جرمانہ بھی ہوسکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -