تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ناگا ساکی پر امریکی ایٹمی حملے کو 72 برس بیت گئے

ٹوکیو: جاپان کے شہر ناگا ساکی پر امریکی ایٹمی حملے کو 72 برس بیت گئے، امریکہ نے دوسری عالمی جنگ کے دوران ہیرو شیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرایا تھا۔

ناگاساکی پربم گرانے کی ویڈیو خبر کے آخر میں

دوسری جنگ عظیم میں امریکہ نے جاپان پر دو تاریخ ساز ایٹمی حملے کیے تھے جن کی زد میں آکردو لاکھ سے زائد افراد اپنی جان گنوا بیٹھے تھے اور اس سے دوگنی تعداد تابکاری سے متاثر ہوئی تھی۔

اگست 1945 میں جوہری بم گرانے کے بعد کسی امریکی صدر کا پہلا دورۂ ہیروشیما*

امریکہ نے ناگا ساکی پر حملہ 9 اگست 1945 کو بی 29 طیارے کے ذریعے ایٹمی بم گرایا جس کا کوڈ نام ’فیٹ مین‘ رکھا گیا تھا، اس بم نے ناگاساکی میں قیامت برپا کردی اور جاپانی اعداد وشمار کے مطابق لگ بھگ 70 ہزار افراد اس حملے میں ہلاک ہوئے جن میں سے 23سے 28 ہزار افراد جاپانی امدادی کارکن تھے جبکہ ایک بڑی تعداد جبری مشقت کرنے والے کورین نژاد افراد کی بھی تھی۔

Nagasaki bombing
ناگاساکی میں ایٹمی حملے کی تباہ کاری کا ایک منظر

اس حملے سے تین دن قبل جاپان ہی کے شہر ہیروشیما پر امریکہ نے ’لٹل بوائے‘ نامی ایٹم بم گرایا تھا جس سے پھیلنے والی تباہی کے نتیجے میں ایک لاکھ40 ہزار کے لگ بھگ افراد مارے گئے تھے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں جاپابی شہری ان دونوں حملوں میں تابکاری اور مہلک حملوں کا شکار ہوئے۔

1
بم گرنے کا فضائی منظر

اس واقعے کے ٹھیک چھ دن بعد یعنی پندرہ اگست 2015 کو جاپانی افواج نے ہتھیار ڈالدیے اور دنیا کی تاریخ کی ہولناک ترین جنگ یعنی جنگِ عظیم دوئم اپنے منطقی انجام کو پہنچی۔

naga
حملے میں تباہ ہونے والا مہاتما بدھا کا مجسمہ

ناگاساکی شہر کے مئیر ’تومی ہی سا تاؤ‘نے اس موقع پر جاپانی حکومت سے نیوکلیائی ہتھیاروں پر پابندی کے معاہدے میں شامل ہونے پر زور دیا ہے‘ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے 122 ممبر ممالک نے نیوکلائی ہتھیاروں پر پابندی کا معاہدہ کیا ہے۔

جاپان کےشہرہیروشیما پرایٹمی حملے کو 72 برس بیت گئے*

 جاپان میں وہ افراد جن کے پاس ایٹمی حملوں میں بچ جانے کا سرٹیفیکٹ تھا انہیں’ ہباکشا‘ کہا جاتا ہے ،صرف ناگا ساکی میں ان کی تعداد 174،080بتائی جاتی ہے اور ان کی اوسط عمر 80 برس ہے۔
ایٹمی حملوں کی یادگار پر ایک خاتون دکھ کا اظہار کرتے ہوئے

ناگاساکی کی حکومت نے اگست 2016 میں 3،487 ہباکشا افراد کے مرنے کی تصدیق کی ہے جس کے بعد ان بعد میں مرنے والوں کی تعداد 172،230ہوگئی ہے ۔

ہیروشیما میں 303,195افراد کو ہباکشا کا درجہ حاصل تھا اور ان کی تعداد بھی انتہائی تیزی سے کم ہورہی ہے‘ یعنی اب اس دنیا میں اس واقعے کے عینی شاہد انتہائی قلیل تعداد میں بچے ہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -
فواد رضا
فواد رضا
سید فواد رضا اے آروائی نیوز کی آن لائن ڈیسک پر نیوز ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں‘ انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ سے بی ایس کیا ہے اور ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال پرتنقیدی نظر رکھتے ہیں