تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

امریکا: ریستوران میں برہنہ شخص کی فائرنگ، 4 افراد ہلاک، 2 زخمی

واشنگٹن : امریکا میں برہنہ شخص نے ریستوران میں داخل ہوکر شہریوں پر خودکار اسلحے سے فائرنگ کردی، گولیوں کی زد میں آکر 4 افراد ہلاک جبکہ 2 شہری زخمی ہوگئے.

تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ٹینیسی میں برہنہ شخص نے ویفل ہاوس نامی ریستوران میں داخل ہوکر خودکار اسلحے سے اندر بیھٹے افراد پر اندھا دھند فائرنگ کردی، مسلح شخص کی گولیوں کی زد میں آکر 4 افراد ہلاک، جبکہ دو شہری زخمی ہوگئے۔

مقامی پولیس کے مطابق مسلح شہری کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے ایک نوجوان نے مسلح شخص سے خودکار رائفل چھینی تو حملہ آور موقعے سے فرار ہوگیا۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ریستوران پر حملہ کرنے والے شخص کی شناخت 29 سالہ تراویس رین کنگ کے نام ہوئی ہے، جس کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔

پولیس ترجمان ڈان آرون کا کہنا تھا کہ ویفل ہاوس ریستوران میں فائرنگ کرنے والا حملہ آور پہلے بھی پولیس حراست میں رہ چکا ہے۔ مذکورہ شخص کو گذشتہ برس وائٹ ہاوس کے ممنوعہ علاقے میں داخل ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ حملے کے دوران ریستوران میں موجود ایک سیاہ فام جیمز سو جار نامی شہری نے زخمی ہونے کے باوجود حملہ آور سے اسلحہ چھین کر سیکٹروں شہریوں کی جانیں بچائی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ واردات میں حملہ آور نے اے آر 15 رائفل کا استعمال کیا ہے، امریکا میں اب تک جتنے بھی عوامی مقامات پر فائرنگ کے واقعات ہوئے ہیں سب میں تقریباً مذکورہ رائفل ہی استعمال ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ برس امریکی شہر لاس ویگاس میں ہونے والی وارداتوں میں بھی حملہ آوروں نے اسی نوعیت کے خودکار ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا جس میں 58 افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ فلوریڈا کے اسٹون مین نامی اسکول میں بھی سابق طالبعلم نے اسی اسلحے سے 17 طالب علموں کو قتل کیا تھا۔

امریکا میں گذشتہ سال رونما ہونے والے فائرنگ کے واقعات کے بعد اسلحے کی روک تھام کے لیے وسیع پیمانے پر امریکی شہریوں نے شدید احتجاج کیا تھا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -