اشتہار

نقیب اللہ قتل کیس آخری مراحل میں داخل

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : نقیب اللہ قتل کیس آخری مراحل میں داخل ہوگیا ، وکیل نے کہا کہ سوچی سمجھی سازش کے تحت راوٴ انوار کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لئے مقدمے میں نامزد کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی ، سابق ایس ایس پی ملیر راوٴ انوار کے وکیل عامرمنسوب کے حتمی دلائل دیئے۔

راؤ انوار کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ راوٴ انوار کیخلاف استغاثہ ایک بھی گواہ یا ٹھوس ثبوت پیش نہیں کرسکا، جس مقابلے کا مقدمہ امان اللہ مروت نے درج کیا اسے بے کلاس کردیا گیا ہے۔

- Advertisement -

وکیل کا کہنا تھا کہ امان اللہ نے مقدمے میں میرے موکل کا ذکر تک نہیں کیا اور مقابلے وقت تین بجے سے تین بج کر بیس منٹ لکھا تھا، اس مقدمے کو بی کلاس کرکے جو مقدمہ عابد قائمخانی نے درج کرتے ہوئے راوٴ انوار کو اس میں نامزد کیا۔

ملزم کے وکیل نے مزید کہا کہ میرے موکل کا اس مقابلے سے کوئی تعلق نہیں تھا، تفتیشی افسر عابد قائمخانی نے جو مقدمہ میرے موکل کو نامزد کرتے ہوئے درج کیا اس میں بھی وہی وقت لکھا جو امان اللہ نے لکھا تھا۔

وکیل راوٴ انوار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت سی ڈی آر دیکھے جس میں راوٴ انوار کی لوکیشن تین بجکر بیس منٹ کے بعد کی ریکارڈ پر آئی ہے، ایک واقعہ کے مقدمہ درج کیئے جانے کے بعد دوسرا مقدمہ درج کیا گیا۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ مقدمہ درج کرنے ایک دن بعد یہ بتایا کہ آئی جی سندھ کی فائنڈنگز کے باعث راوٴ انوار کو نامزد کیا گیا اور غیر قانونی مقدمہ میں غیر قانونی طریقے سے راوٴ انوار کو شامل کیا گیا۔

وکیل کے مطابق جس ہوٹل کا ذکر کیا گیا ہے وہ گنجان آباد علاقے میں ہے، چشم دید گواہ کے مطابق راوٴ انوار کو آواز سن کر شناخت کرسکتے ہیں، پیش کئے گئے شواہد، گواہوں کے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ سوچی سمجھی سازش کے تحت راوٴ انوار کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لئے مقدمے میں نامزد کیا گیا۔

عدالت نے دیگر وکلا نے بھی اپنے موکلین سے متعلق حتمی دلائل دیئے، جس کے بعد عدالت نے سماعت 12 جنوری تک ملتوی کردی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں