ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

نقش لائل پوری: ایک بھولا بسرا نام جس کے فلمی گیت آج بھی سنے جاتے ہیں

اشتہار

حیرت انگیز

ایک زمانہ تھا جب ہندوستان اور پاکستان میں فلمی صنعت اپنا عروج دیکھ رہی تھی۔ اس وقت جہاں کئی فن کاروں کو آگے بڑھنے کا موقع مل رہا تھا، وہیں قابل اور باصلاحیت تخلیق کار بھی نام و مقام بنا رہے تھے۔ اگر اس زمانے کے گیت نگاروں کی بات کی جائے تو ان میں کئی بڑے نام شامل ہیں جن کے گیت بہت سی فلموں کی کام یابی کی وجہ بنے۔ فلمی نغمہ نگاروں کی اس کہکشاں میں ایک نقش لائل پوری بھی تھے جنھوں‌ نے بولی وڈ کو خوب صورت نغمات دیے۔

نقش لائل پوری کے لکھے ہوئے بہت سے گیت ہندوستانی فلموں‌ کی کام یابی اور مقبولیت کا سبب بنے۔ وہ غزل کے بھی بہت اچھے شاعر تھے۔ اس حقیقت کو ماننا ہوگا کہ ہر اچھا غزل گو شاعر اچھی فلمی شاعری نہیں کر سکتا، لیکن نقش لائل پوری اور پاکستان میں قتیل شفائی، تنویر نقوی، سیف الدین سیف، حبیب جالب اور منیر نیازی وہ نام ہیں جنھوں نے غزل اور نظم کے ساتھ اعلیٰ درجہ کی گیت نگاری کی۔

نقش لائل پوری فلمی صنعت کے ایک ایسے نغمہ نگار ہیں جنھیں بہت جلد فراموش کر دیا گیا اور اکثر جب ہم ہندوستان اور پاکستان کے فلمی گیت نگاروں کا تذکرہ پڑھتے ہیں تو یہ نام کم ہی دکھائی دیتا ہے۔ نقش لائل پوری 24 فروری 1928 ء کو لائل پور (موجودہ فیصل آباد) میں پیدا ہوئے اور علاقہ کی یہی نسبت اپنے نام سے جوڑے رکھی۔ ان کا اصلی نام جسونت رائے شرما تھا۔ ان کے والد مکینیکل انجینئر تھے اور چاہتے تھے ان کا بیٹا بھی انجینئر بنے۔ لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ وہ آٹھ برس کے تھے جب والدہ چل بسیں اور والد نے دوسری شادی کی تو باپ اور بیٹے کے تعلقات خراب ہو گئے۔ نقش لائل پوری لاہور آگئے، لیکن تقسیمِ ہند کے بعد وہ اور ان کا خاندان لکھنؤ ہجرت کر گیا۔ شاعری کا آغاز وہ کرچکے تھے اور اسی زمانے میں جسونت رائے شرما نے اپنا فلمی نام نقش لائل پوری رکھ لیا تھا۔ 1950ء میں گیت نگاری کے ارادے نقش نے ممبئی کا رخ کیا۔ یہاں وہ دی ٹائمز آف انڈیا میں‌ بطور پروف ریڈر کام کرنے لگے جس نے انھیں فلمی صنعت تک رسائی دی۔ اسی زمانے میں انھوں نے شادی کر لی۔ پھر ممبئی میں ان کی ملاقات ہدایت کار جگدیش سیٹھی سے ہوئی جنھوں نے نقش لائل پوری کو اپنی فلم ’’جگّو‘‘ کے نغمات لکھنے کا موقع دیا۔ نقش کے لکھے ہوئے تمام گیت مقبول ہوئے اور خاص طور پر یہ نغمہ ’’اگر تیری آنکھوں سے آنکھیں ملا دوں‘‘ نے بہت مقبولیت حاصل کی۔ 1970 ء تک نقش لائل پوری بولی وڈ میں اپنے قدم جمانے کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔ اس کے بعد ان کی قسمت کا ستارہ چمک اٹھا۔ ایک موقع پر موسیقار جے دیو نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ ٹی وی سیریل کے لیے سونگ لکھیں اور اس میں‌ بھی نقش لائل پوری کام یاب ہوئے، انھوں نے پچاس ٹی وی ڈراموں کے گیت تحریر کیے۔ نقش لائل پوری نے ہندی کے علاوہ پنجابی فلموں‌ کے لیے بھی گیت نگاری کی۔

- Advertisement -

نقش لائل پوری نے معروف فلم ساز اور ہدایت کار بی آر چوپڑا کی فلم ’’چیتنا‘‘ کے لیے بھی گیت تحریر کیے اور بہت سادہ زبان میں خوب صورت شاعری کی جو بہت پسند کی گئی۔

فلمی گیت نگار کی حیثیت سے نقش لائل پوری نے چوروں کی بارات، چیتنا، سرکس کوئن، خاندان، درد، دل ناداں، تمہارے لیے، کاغذ کی ناؤ، دل کی راہیں اور کئی فلموں‌ کے لیے بہت خوب صورت شاعری کی۔

ان کی وجہِ شہرت جو گیت بنے ان میں زیادہ تر ستّر کی دہائی کی فلموں‌ میں‌ شامل تھے۔ رسم الفت کو نبھائیں، الفت میں زمانے کی، پیار کا درد ہے، اور ریکارڈ مقبولیت حاصل کرنے والا گیت یہ ملاقات اک بہانہ ہے……..پیار کا سلسلہ پرانا ہے بھی اسی شاعر کی تخلیق ہے۔

22 جنوری 2017 ء کو نقش لائل پوری چل بسے۔ ممبئی میں اپنے گھر پر وفات پانے والے نقش لائل پوری 88 سال کے تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں