واشنگٹن : امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا نظام شمسی کے راز جاننے کے لیے اپنے خطرناک اور جان لیوا ’سورج کو چھونے‘ کا آغاز کرنے جارہا ہے۔
امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کا ’سولر پروب پلس‘ نامی مصنوعی سیارہ گیارہ اگست کو سورج کی جانب اپنے سفر کا آغاز کرے گا، وہ سورج کے اتنا قریب پہنچے گا جتنا آج تک کوئی نہیں پہنچا۔
ناسا کے مطابق ایک عام سی گاڑی کے سائز کا سیارہ سورج سے اکسٹھ لاکھ کلومیٹر کے فاصلے تک پہنچے گا، یہ اس سے پہلے بھیجے گئے مصنوعی سیاروں کی نسبت سات گنا زیادہ قریب پہنچے گا۔
سات برس جاری رہنے والے مشن کے دوران وہ سورج کی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں اور طوفان، جسے سولر ونڈ کہتے ہیں، کا جائزہ لے گا۔
What is the origin of solar wind and how is it accelerated to speeds of up to 1.8 million miles per hour? Our first-ever mission to touch @NASASun will help us solve this mystery: https://t.co/llkvwQkJnX pic.twitter.com/QtvawU3iwd
— NASA (@NASA) July 30, 2018
خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے اس مشن کا نام پارکر سولر پروب رکھا ہے، جس کا مقصد ماہر فلکی طبیعات پروفیسر یوجین پارکر کی خدمات کا خراج تحسین پیش کرنا ہے۔
ناسا نے سورج کی مزید تحقیق کیلئے گیارہ سال قبل منصوبہ بندی کی تھی اور اسی تحقیق کیلئے ایک نیا چھوٹا خلائی روبوٹ تیار کیا، خلائی روبوٹ سورج کی سطح سے چھ اعشاریہ ایک ملین کلو میٹر تک پرواز کرے گا۔
امریکی خلائی ادارہ ناسا کا کہنا ہے کہ اس روبوٹ کے ذریعے مزید بہتر انداز میں سورج کی تحقیق کے مواقع میسر آئیں گے اور سورج سے خارج ہونے والی شعاعوں کے فوائد اور نقصانات سے آگاہی ہوگی، جس سے زمین پر پیدا ہونے والے اثرات کا حقیقی نتیجہ برآمد ہوسکے گا۔
اس مشن میں ناسا کے ایک اعشاریہ پانچ ارب ڈالر کی لاگت آچکی ہے ، تحقیقات میں سورج کی سخت گرمی اور تابکاری سے بچنے اور فوائد حاصل کرنے کا طریقہ تلاش کیا جارہا ہے۔
ناسا کا خلائی روبوٹ سورج کے تقریبا ڈھائی ہزار ڈگری فارن ہائٹ درجہ حرارت تک برداش کرنے کی طاقت رکھتا ہے اور اس کے آلات پچاسی ڈگری فارن ہائٹ کو برداشت کرنے کا ڈیزائن ڈھالا ہے۔
خیال رہے کہ انسان کی جانب سے سورج کے اتنا قریب جانے کا پہلا تجربہ ہوگا، جو خوفناک حدت اور ریڈی ایشن کا سامنا کرے گا۔
اس سے قبل ناسا نے عام عوام سے کہا تھا کہ ہم سورج کو چھونے کے لئے ایک خلائی جہاز بھیج رہے ہیں، اگر آپ اس تاریخی پارکر سولر پروب مشن کو دیکھنا چاہتے ہیں تو اپنے نام کے ساتھ آن لائن درخواستیں جمع کرادیں۔
گذشتہ سال یونیورسٹی آف شکاگو میں معروف خلائی ماہر ایوگن پارکر کو خراج تحسین پیش کرنے کے منعقدہ تقریب کے موقع پر ناسا نے اعلان کیا تھا کہ 2018 کے موسم گرما میں اپنا پہلاروبوٹک اسپیس کرافٹ سورج کی جانب روانہ کرے گا۔
We’re sending a spacecraft to "touch” the Sun and you can send your name along with it! Submit your name for a journey to our closest star with our Parker #SolarProbe this summer. Details on how to add your name to the microchip: https://t.co/D5wI9iP4o5 pic.twitter.com/t6xo9Skofa
— NASA (@NASA) March 30, 2018
واضح رہے کہ سورج کی سطح کو ضیائی کرہ کہا جاتا ہے، جس کا درجہ حرارت 5500 سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے جب کہ اس میں اضافہ 2 ملین ڈگری سیلسئس تک ہوسکتا ہے۔
سورج کے کرہ ہوائی کو کورونا کہا جاتا ہے، اس کورونا کا درجہ حرارت 5 لاکھ ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔