منگل, دسمبر 24, 2024
اشتہار

معروف مؤرخ اور محقق نصیر الدّین ہاشمی کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

جہانِ علم و ادب کے کئی نام ایسے ہیں جن سے آج ہمارے نوجوان شاید واقف نہ ہوں، لیکن وہ اپنی کئی تصانیف اور بے شمار موضوعات پر تحریروں کی صورت میں اردو زبان کو مالا مال کرگئے ہیں۔ یہ ایسے نام ہیں جن کی کتابوں سے اکثر جامعات کی سطح پر طالبِ علم استفادہ کرتے ہیں۔ ہم تذکرہ کررہے ہیں نام وَر مصنّف، مؤرخ، محقق اور ماہرِ دکنیات نصیر الدّین ہاشمی کا۔ دکنی ادب و ثقافت کا شاید ہی کوئی موضوع ایسا ہوگا جس پر نصیر الدّین ہاشمی نے قلم نہ اٹھایا ہو۔ دکن میں اردو اور یورپ میں دکھنی مخطوطات ان کی شاہکار تصانیف مانی جاتی ہیں۔

دکن، شروع ہی اردو کا گہوارا رہا ہے۔ بہمنی، قطب شاہی ادوار میں اردو نے ارتقائی مراحل طے کیے تو آصف جاہی خاندان کے حکم رانوں نے اردو زبان و ادب کی خوب سرپرستی کی۔ اسی دور میں نصیر صاحب نے بھی اپنے علمی و تحقیقی کام کی بدولت شہرت پائی۔ متحدہ ہندوستان اور تقسیم کے بعد بھارت اور پاکستان میں تاریخ و ثقافت کے مختلف موضوعات پر لکھنے پڑھنے اور تحقیق کرنے والوں نے نصیر الدّین ہاشمی کا نام سن رکھا ہوگا۔ وہ 15 مارچ 1895ء کو ریاست حیدرآباد کے محلہ ترپ بازار میں پیدا ہوئے۔ اصل نام محمد نصیر الدین عبد الباری تھا، لیکن نصیر الدین ہاشمی کے قلمی نام سے مشہور ہوئے۔ ان کے والد مولوی عبد القادر ریاست حیدرآباد کے سرشتۂ عدالت میں منصف اور رجسٹرار بلدہ تھے۔ والد کا انتقال جب ہوا تو نصیر الدّین کی عمر بارہ برس تھی۔ قرآن و دینیات کے ساتھ اردو، فارسی، ریاضی اور خوش نویسی کی تربیت بھی لی۔ مزید تعلیم کے لیے مدرسہ دار العلوم میں داخلہ لیا اور منشی اور مولوی عالم کے امتحان میں کامیابی حاصل کی۔ مدرسہ دار العلوم میں امجد حیدر آبادی کے شاگرد ہوئے۔ ان سے تاریخ، فلسفہ، ریاضی اور عربی کا درس لیا کرتے تھے۔ پھر خانگی طور سے مدراس یونیورسٹی سے منشی فاضل کے امتحان میں کامیابی حاصل کی۔ بعد میں جامعہ عثمانیہ سے انگریزی کے ساتھ میٹرک تک تعلیم حاصل کی۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ انھیں ادبی سرگرمیوں سے بھی دل چسپی تھی۔ انھیں بچپن ہی سے مطالعہ کا بے حد شوق تھا جس نے لکھنے کی جانب راغب کیا۔ ملازمت کے ساتھ قلم سے تعلق جوڑے رکھا۔ کئی اہم کتابیں ان کی یادگار ہیں جن میں خاص طور پر دکن کی تاریخ اور ثقافت پر ضخیم کتابیں شامل ہیں۔

ہاشمی صاحب کی مطبوعہ کتابوں میں دکن میں اردو، نجم الثّاقب، رہبرِ سفرِ یورپ، یورپ میں دکنی مخطوطات، ذکرِ نبیؐ، حضرت امجد کی شاعری، مدراس میں اردو، خواتینِ دکن کی اردو خدمات، فلم نما، تذکرۂ دارُالعلوم، تاریخِ عطیاتِ آصفی، حیدر آباد کی نسوانی دنیا، عہد آصفی کی قدیم تعلیم، تذکرۂ حیات بخشی بیگم، دکھنی ہندو اور اردو، دکھنی کلچر و دیگر شامل ہیں۔ نصیر الدین ہاشمی کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔ 26 ستمبر 1964ء کو حیدرآباد( بھارت) میں وفات پائی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں