جمعہ, جون 21, 2024
اشتہار

1906: نواب سلیم اللہ خان اور آل انڈیا مسلم لیگ کا قیام

اشتہار

حیرت انگیز

ہندوستان میں جب مسلمان سیاسی و مذہبی راہ نماؤں علیحدہ وطن کے حصول کو ناگزیر اور اسلامیانِ ہند کی سیاسی میدان میں مؤثر اور منظّم طریقے سے ترجمانی کی ضرورت محسوس کی تو آل انڈیا مسلم لیگ کا قیام عمل میں آیا۔ تحریکِ‌ آزادی کے متوالے اسی مسلم لیگ کے پرچم تلے اکٹھے ہوئے اور برصغیر کی تاریخ بدل کر رکھ دی۔

آل انڈیا مسلم لیگ كا قیام 1906ء میں ڈھاكہ میں عمل میں آیا تھا۔ محمڈن ایجوكیشنل كانفرنس كے سالانہ اجلاس كے اختتام پر برصغیر كے مختلف صوبوں سے آئے ہوئے مسلم عمائدین نے ڈھاكہ كے نواب سلیم اللہ خان كی دعوت پر خصوصی اجلاس میں شركت كی جس میں مسلمانوں كی سیاسی راہ نمائی كے لیے ایک جماعت تشكیل دینے کا تاریخی فیصلہ کیا گیا۔

بیسویں صدی كے آغاز سے كچھ ایسے واقعات رونما ہونے شروع ہوئے كہ مسلمان ایك سیاسی پلیٹ فارم بنانے كی ضرورت محسوس كرنے لگے۔ ڈھاكہ اجلاس كی صدارت نواب وقارُ الملك نے كی جس میں نواب محسن الملك٬ مولانا محمد علی جوہر٬ مولانا ظفر علی خاں٬ حكیم اجمل خاں اور نواب سلیم اللہ خان سمیت بہت سے اہم مسلم اكابرین موجود تھے۔

- Advertisement -

سَر نواب سلیم اللہ خان جن کی رہائش گاہ پر اس تنظیم کی بنیاد رکھی گئی اور دیگر اکابرین نے اس بات کا اعلان کیا کہ مسلم لیگ کے ذریعے مسلمانوں کے لیے مذہب میں آزادی اور سیاسی و مالی حقوق کے لیے آواز بلند کی جائے گی۔ دوسرے مذاہب کے لوگوں کے ساتھ اچھے، مناسب تعلقات کو اہمیت دی جائے گی اور یہ واضح ہے کہ مسلمانوں کی ترقی اور فوائد کے لیے یہ جماعت تشکیل دی گئی ہے۔ مسلمانانِ ہند کا یہ اجتماع یا میٹنگ 30 دسمبر1906 ء کو ہوئی تھی جس کے ساتھ ہی ایک دو رکنی کمیٹی نواب وقار الملک اور نواب محسن الملک پر تشکیل دی گئی جنھیں مسلم لیگ کا آئین تیار کرنے کا کام سونپا گیا اور اس حوالے سے خدوخال اور وضاحت و تفصیل کو تحریری شکل دینے کے لیے بعد میں مزید اکابرین کو کام تفویض کیا گیا۔

آل انڈیا مسلم لیگ کے عہدے داروں کا انتخاب مارچ 1908 ء میں لکھنؤ میں عمل میں آیا اور اس وقت تک مزید صلاح و مشورے اور تجاویز کی روشنی میں لیگ کو برطانوی ہند میں انگریز حکومت اور آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے مسلمانوں کی سیاسی، سماجی، معاشی ترقی اور حقوق کے تحفظ کی مؤثر تنظیم کے طور پیش کیا گیا جو آگے چل کر تشکیل و قیامِ پاکستان کا ذریعہ بنی۔

نواب سلیم اللہ خان عین عالمِ شباب میں 16 جنوری 1915ء کو خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ ان کے مسلمانوں کی علیحدہ سیاسی شناخت اور مؤثر نمائندگی کے ضمن میں کردار کو اور مسلم لیگ کے لیے دیگر خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں