تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

نظیر صدیقی کا تذکرہ جنھوں نے اردو ادب کو ‘جان پہچان’ دی!

نظیر صدیقی اردو کے ایک اہم نثر نگار اور نقاد تھے۔ وہ انشائیہ نگار اور شاعر کی حیثیت سے بھی معروف ہیں‌۔ اردو زبان و ادب کے کم ہی طالبِ علم شاید ان کے نام اور علمی و ادبی کارناموں سے واقف ہوں گے، لیکن نظیر صدیقی کا ادبی تحقیقی کام، اور تدریس کے میدان میں ان کی کاوشیں لائقِ تحسین ہیں۔ آج پروفیسر نظیر صدیقی کی برسی ہے۔

اردو اور انگریزی میں ایم اے کرنے والے پروفیسر نظیر صدیقی مشرقی پاکستان کی کئی جامعات اور کالجوں سے وابستہ رہے۔ 1969ء میں وہ کراچی منتقل ہوگئے تھے جہاں اسلام آباد کے وفاقی کالج برائے طلبہ سے وابستگی اختیار کی اور بعد ازاں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے شعبۂ اردو سے منسلک ہوگئے۔ اسی جامعہ سے وہ صدر شعبۂ اردو کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔ نظیر صدیقی نے نے بیجنگ یونیورسٹی کے شعبۂ اردو میں بھی تدریس کے فرائض بھی انجام دیے تھے۔

پروفیسر نظیر صدیقی نے 12 اپریل 2001ء کو وفات پائی اور اسلام آباد کے ایک قبرستان میں سپردِ‌ خاک کیے گئے۔ نظیر صدیقی کا پورا نام محمد نظیر الدّین صدیقی تھا۔ وہ 7 نومبر 1930ء کو سرائے ساہو ضلع چھپرا بہار میں پیدا ہوئے تھے۔

تنقید ایک مشکل کام ہے اور نثر پاروں یا کسی شاعر کے کلام پر معیاری اور مفید تنقید ہر اعتبار سے تحقیق اور محنت طلب امر ہے اور صرف اسی صورت میں‌ معیاری اور مفید مباحث سامنے آسکتے ہیں جب کوئی نقاد اس میں‌ دقّتِ نظری سے کام لے۔ پروفیسر نظیر صدیقی نے اس میدان میں‌ بڑی محنت سے مفید مباحث چھیڑے ہیں۔

نظیر صدیقی کی انشائیہ نگاری بھی کمال کی ہے۔ ادبی حلقوں‌ نے ان کی بلند خیالی اور نکتہ رسی کو سراہا اور ان کے انشائیوں پر مشتمل کتاب ‘شہرت کی خاطر’ کو بہت پذیرائی ملی۔ اسی طرح پروفیسر نظیر صدیقی کے شخصی خاکوں کا مجموعہ ‘جان پہچان’ کے نام سے بہت مشہور ہوا۔ ادبی دنیا میں بالخصوص اس کتاب میں شامل خاکے بہت مقبول ہوئے۔ پروفسیر نظیر صدیقی نے ایک خود نوشت سوانح عمری بھی سپردِ‌ قلم کی تھی۔ ان کی یہ کتاب بعنوان ‘سو یہ ہے اپنی زندگی’ شایع ہوئی تھی۔

اردو کے اس معروف نقاد، ادیب اور شاعر کی تنقیدی کتب میں‌ تأثرات و تعصبات، میرے خیال میں، تفہیم و تعبیر، اردو ادب کے مغربی دریچے، جدید اردو غزل ایک مطالعہ شامل ہیں جب کہ ادبی تحقیقی کتابیں اردو میں عالمی ادب کے تراجم، اقبال اینڈ رادھا کرشنن اور ایک شعری مجموعہ حسرتِ اظہار کے نام سے شایع ہوا تھا۔

Comments

- Advertisement -