تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

نئی دہلی : انتہا پسندوں نے نام پوچھ کر مسلم نوجوان کو گولی ماردی، ویڈیو دیکھیں

نئی دہلی : شرپسند عناصر کے مشتعل ہجوم نے شناخت کے بعد مسلمان لڑکے کو گولی مار دی، شرپسندوں نے اسپتال لے جانے والی ایمبولینس بھی تباہ کردی۔

تفصیلات کے مطابق بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں شہریت کے متنازعہ قانون کیخلاف پرامن مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ بھارت سے ایک دن قبل یہ احتجاج پرتشدد ہوگیا۔

ہندو انتہاء پسندوں نے پرامن دھرنے کے شرکاء پر ہلہ بول دیا، شرپسندوں کے حملوں سے اب تک20 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے۔

اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے نمائندے نے آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے، شرپسندوں کے حملے میں زخمی ہونے والے ایک سرفراز نامی نوجوان سے کی گئی بات چیت رپورٹ کی ہے۔

https://www.facebook.com/bbcindia/videos/139017270667825/

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق شمال مشرقی دلی کا رہائشی نوجوان سرفراز علی بھی ان جھڑپوں کے دوران تشدد کا نشانہ بنا۔ سرفراز دو روز قبل رات کے وقت گوکولپوری کے علاقے سے اپنے چچا کے جنازے سے موٹر سائیکل پر واپس آرہا تھا اس کے ساتھ اس کے والد بھی موجود تھے۔

سرفراز نے بتایا کہ کراسنگ پل پر ایک مشتعل ہجوم نے انہیں اور ان کے والد کو گھیر لیا، وہاں بہت سے لوگ بھی آجا رہے تھے اور ہجوم میں شامل افراد ان کے شناختی کارڈ چیک کر رہے تھے۔

اپنے اوپر ہونے والے حملے کے بارے میں بتاتے ہوئے سرفراز کا کہنا تھا ایک لڑکے نے میرا نام پوچھا، میں نے ابتدا میں دوسرا نام بتانے کی کوشش کی۔ اس کے بعد اس نے مجھ سے میری پتلون اتارنے کو کہا جب میں نے اپنا نام سرفراز بتایا تو اس نے مجھے لاٹھیوں سے پیٹنا شروع کر دیا اور پھر   مجھے گولی مار دی۔

بعد ازاں سرفراز کو طبی امداد کی فراہمی کیلئے دہلی کے جی ٹی بی اسپتال لانے والے حسن اور ستیہ پرکاش تھے۔ حسن نے بتایا کہ مجھے رات کے وقت پرانے برجپوری علاقے کے مہر ہسپتال سے فون آیا کہ وہاں موجود ایک نوجوان سرفراز کو جی ٹی بی اسپتال منتقل کرنا ہے۔

میں اس علاقے میں داخل ہونے سے ڈر رہا تھا۔ لہٰذا ہم نے مریض کو باہر آنے کے لیے کہا۔ اس کے بعد سرفراز کے بھائی انہیں ساتھ لے کر باہر آئے، حسن نے کہا کہ ہم مریض کو اسپتال لے جا رہے تھے میں پیچھے بیٹھا تھا کیونکہ مریض کے جسم سے خون بہہ رہا تھا، ستیہ پرکاش نے ابھی تھوڑا ہی ایمبولینس کو آگے بڑھایا کہ ہجوم نے ایمبولینس کے بونٹ اور پھر ونڈ اسکرین پر حملہ کردیا۔

Comments

- Advertisement -