کراچی: نمرہ کاظمی کیس میں تفتیشی افسر نے عدالت میں پیشرفت رپورٹ پیش کر دی، تاہم جوڈیشل مجسٹریٹ نے تفتیشی افسر کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی۔
تفصیلات کے مطابق پسند کی شادی کرنے والی نمرہ کاظمی کا اغوا مقدمہ نئے موڑ میں داخل ہو گیا، نمرہ کاظمی کے نکاح نامے اور سی ڈی آر میں فرق پایا گیا ہے۔
ہفتے کو نمرہ کاظمی کے والدین عدالت میں پیش ہوئے، تفتیشی افسر نے عدالت میں پیشرفت رپورٹ پیش کر دی، تاہم جوڈیشل مجسٹریٹ نے تفتیشی افسر کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی۔
بیٹی سے ملوایا جائے، نمرہ کاظمی کے والدین عدالت پہنچ گئے
عدالت نے تفتیشی افسر کو 9 مئی تک جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے سوال اٹھایا کہ نمرہ 20 اپریل تک اپنے گھر پر تھی تو 18 کو تونسہ میں نکاح کیسے ہوا؟
سی ڈی آر رپورٹ میں بتایا گیا کہ نمرہ 18 اپریل کو کراچی میں ہی تھی، عدالت نے کہا نکاح نامے اور سی ڈی آر میں واضح فرق ہے، کیا تفتیشی افسر نے ملزم کو گرفتار کرنے کی کوشش نہیں کی؟
عدالت نے کہا کہ کیس کے تفتیشی افسر نے نہ ہی نکاح نامے کی تصدیق کرائی، نکاح نامے کی فوٹو کاپی پیش کرنے کے علاوہ کوئی تحقیقات نہیں کی گئیں۔
نمرہ کے والدین نے پولیس پر تعاون نہ کرنے کا الزام لگایا، والدین نے کہا انھیں بیٹی سے ملنے دیا جا رہا ہے نہ ہی کوئی خبر دی جا رہی ہے، نمرہ کی عمر بھی 18 سال سے کم ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی جاوید علی کوریجو نے تفتیشی افسر کو طلب کر لیا، عدالت نے حکم دیا کہ تفتیشی افسر کل پیشرفت رپورٹ کے ساتھ پیش ہو۔