آکلینڈ: نیوزی لینڈ کی حکومت نے ملک میں داخل ہونے والے افراد پر نئی پابندی عائد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ تمام افراد کو سیکیورٹی چیک پوسٹ پر اپنے موبائل کا پاس ورڈ دینا ہوگا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیوزی لینڈ کی حکومت نے نیا قانون منظور کیا جس کا اطلاق یکم اکتوبر سے تمام افراد پر ہوگا خواہ وہ غیر ملکی ہی کیوں نہ ہوں۔
حکومت کی جانب سے قانون منظور ہونے کے بعد اب نیوزی لینڈ میں داخل ہوتے ہی سرحد پر موجود چیک پوسٹ اہلکاروں کو موبائل فونز سمیت تمام الیکٹرانک ڈیوائسز کے پاس ورڈ یا کورڈ لازمی دینے ہوں گے، جس کے بعد وہ فرداً فرداً تمام موبائل چیک کریں گے اور کلیئر ہونے کی صورت میں داخلے کی اجازت دیں گے۔
حکومت نے اعلان کیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کو پہلے تو داخلے کی اجازت ہی نہیں دی جائے گی اور اگر کوئی چھپا کر لانے کی کوشش کرے گا یا موبائل چیکنگ کے لیے نہیں دے گا تو اُس پر بھاری جرمانہ عائد ہوگا۔
نیوزی لینڈ کے حکام نے اس قانون کو کسٹمز اینڈ ایکسائز ایکٹ 2018 کا نام دیا، سرحد پر تعینات اہلکاروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ داخل ہونے والے افراد کی ذاتی معلومات تک رسائی حاصل کرنے کے لیے نہ صرف ڈیوائسز چیک کریں بلکہ اگر کسی قسم کا شک ہو تو ڈیٹا اپنے پاس کاپی کرلیں۔
قانون کے تحت حکام کسی بھی شخص کی ڈیوائس سے ڈیٹا ڈیلیٹ کرنے یا اُسے ضبط کرنے کے مجاذ ہوں گے اور پاس ورڈ نہ دینے والے افراد پر 3 ہزار ڈالر سے زائد جرمانہ بھی عائد کریں گے۔
واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کی سرحد پر سیکیورٹی اہلکار لوگوں کو روک کر اُن کے موبائل و دیگر الیکٹرانک ڈیوائسز چیک کرتے تھے تاہم بعض اوقات انہیں مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑتا تھا۔