تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

نکاراگوا: پولیس نے محاصرہ ختم کرکے اپوزیشن کو علاج کی اجازت دے دی

ماناگوا : نکارا گوا پولیس نے ماسایہ شہر میں واقع چرچ کا محاصرہ ختم کرکے ڈاکٹروں کو چرچ میں موجود زخمیوں کا علاج کرنے کی اجازت دے دی  ہے، چرچ کے اندر حکومت کےخلاف مظاہرہ کرنے والے اپوزیشن کارکنان موجود تھے۔

تفصیلات کے مطابق براعظم امریکا کے ملک نکاراگوا کی موجودہ حکومت کی اصلاحات کے خلاف مظاہرہ کرنے والے اپوزیشن کارکنان اور پولیس کے درمیان گذشتہ کئی روز سے جھڑپیں جاری تھیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نکاراگوا پولیس نے ماسایہ شہر کے چرچ کا محاصرہ ختم کردیا ہے جہاں اپوزیشن کارکنان اور ان کے حامی پولیس اور حکومت کے مسلح گروہوں پر حملہ کرنے کے بعد چھپے ہوئے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس محاصرہ ختم کرکے ڈاکٹر کو چرچ میں موجود زخمیوں کے علاج کی اجازت دے دی گئی ہے۔

نکارا گوا پولیس کا کہنا تھا کہ چرچ کے اندرونی حصّے میں 30 سے زائد مظاہرین نے پناہ لی ہوئی تھی جس میں زخمی بھی شامل ہیں، جن میں دو افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری احتجاج کے دوران 100 شہری پُر تشدد مظاہروں کے دوران ہلاک ہوئے ہیں۔

چرچ کے پیشوا نے صدر ڈینئل اورٹیگا سے گذارش کی ہے کہ حکومت کے خلاف مظاہرہ کرنے والے افراد کے خلاف کریک ڈاؤن بند کیا جائے۔

ماسایہ شہر کے چرچ کے پیشوا نے سوشل میڈیا پر شہریوں سے بھی گذارش کی ہے کہ اپنے گھروں میں ہی رہیں کیوں کہ ماسایہ کی گلیوں میں اسنائپرز کی موجودگی کی اطلاعات ہیں۔

ماسایہ شہرمیں واقع چرچ کے پیشوا نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر پیغام دیا تھا کہ ’یہاں زخمی اور پکڑے گئے لوگ موجود ہیں‘ ملک میں مزید ظلم نہیں چاہیئے۔

خیال رہے کہ ماسایہ شہر میں ہفتے کے روز اپوزیشن کارکنان اور نکاراگوا پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی تھی۔

یاد رہے کہ جمہوریہ نکارا گوا میں موجودہ حکومت کی جانب سے ملازمین کی تنخواہوں سے پینشن کی مد میں اضافی رقم کی کٹوتی اور مراعات میں کمی کے خلاف عوام نے گذشتہ ہفتے حکومتی پالیسی کے خلاف پرامن مظاہروں کا آغاز ہوا تھا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -