تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

نور مقدم قتل کیس، آخری لمحات کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

اسلام آباد: سابق پاکستانی سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل کیس کی اہم سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی۔

اے آر وائی نیوز کو حاصل ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں 27 سالہ نور مقدم کو ملزم ظاہر جعفر کے گھر میں داخل ہوتے اور جان بچانے کے لیے دیوار پھلانگتے دیکھا جاسکتا ہے۔

فوٹیج کے مطابق 18 جولائی کی رات 10 بج کر 19 منٹ پر نورمقدم ظاہر جعفر کے گھر میں داخل ہوئی، 19 جولائی کی دوپہر 2 بج کر 39 منٹ پر ظاہر جعفر اور نور کو گھر سے سامان سمیت جاتے ہوئے دیکھا گیا۔ دس منٹ بعد یعنی 2 بج کر 46 منٹ پر دونوں کو گاڑی میں بیٹھ کر جاتے اور 2:51 پر سامان سمیت گھر واپس آتے دیکھا گیا۔

بعد ازاں 20 جولائی کی دوپہر 2 بج کر 41 منٹ پر نور مقدم کو بغیر چپل کے گھر کے مرکزی دروازے کی طرف بھاگتے دیکھا گیا، جسے چوکیدار نے باہر جانے سے روکا، بعد ازاں مقتولہ کو ظاہر جعفر کے آگے ہاتھ جوڑ کر معافیاں مانگتے ہوئے دیکھا گیا، جس کے بعد دونوں دوبارہ گھر میں چلے گئے۔

اس کے بعد 20جولائی کو شام7 بج کر11منٹ پر نور کو جان بچانےکیلئےکھڑکی سے چھلانگ لگاتے جبکہ گھرکی دوسری جانب سے ظاہر جعفرکوبھی چھلانگ لگاتے دیکھاجاسکتا ہے۔ اس دوران نور نے گھر سے باہر جانے کی کوشش کی مگر پھر چوکیدار نے روکا، جسے ظاہر جعفر گھسیٹ کر گھر کے اندر لے گیا۔

مزید پڑھیں: ظاہر جعفر نے نور مقدم کو کیسے قتل کیا؟ سی سی ٹی وی ٹرانسکرپٹ میں دل دہلا دینے والے مناظر سامنے آگئے

یہ بھی پڑھیں: نور مقدم قتل کیس، ملزم ظاہر جعفر کی عدالت میں پولیس سے ہاتھا پائی

پولیس حکام کے مطابق اس کے تھوڑی دیر بعد ملزم نے کمرے میں نور مقدم کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر اُس کے گلے پر چھری پھیری تھی۔

خیال رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف۔7/4 کے رہائشی سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی 27 سالہ نور کو قتل کر دیا گیا تھا۔

ظاہر ذاکر جعفر کے خلاف مقتولہ کے والد کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی جس کے تحت ملزم کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

بعدازاں عدالت میں پیش کردہ پولیس چالان میں کہا گیا کہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے ساتھیوں کی ملی بھگت کے باعث نور مقدم نے جان بچانے کی 6 کوششیں کی جو ناکام رہیں۔

وقوعہ کے روز 20 جولائی کو ظاہر جعفر نے کراچی میں موجود اپنے والد سے 4 مرتبہ فون پر رابطہ کیا اور اس کے والد بھی اس گھر کی صورتحال اور غیر قانونی قید سے واقف تھے۔

چالان میں کہا گیا کہ نور کی جانب سے ظاہر سے شادی کرنے سے انکار پر 20 جولائی کو دونوں کے درمیان جھگڑا ہوا جس کے بعد مبینہ قاتل نے انہیں ایک کمرے میں بند کردیا، چالان میں ملزم کے بیان کا حوالہ دیا گیا جس میں اس نے قتل کا اعتراف کیا۔

Comments

- Advertisement -