اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر نے کمرہ عدالت میں پولیس سے ہاتھا پائی کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی ،ایڈیشنل سیشن جج عطاربانی نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر ملزم ظاہر جعفر کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
سماعت کے آغاز پر مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی عدالتی کارروائی کے دوران بولنے کی کوشش تو پولیس اہلکاروں نے اس خاموش رہنے کا کہا جس پر ظاہر جعفر نے پولیس اہلکاروں سے ہاتھا پائی شروع کردی اور نازیباالفاظ کا استعمال کیا۔
ملزم ظاہر جعفر چلا چلا کر حمزہ کا نام پکارتا رہا اور کہنے لگا کہ میں نے ایک چیز کہنی ہے، میں کمرہ عدالت میں رہ کر جج سےکچھ کہنا چاہتا ہوں، جس پر جج نے پولیس کو حکم دیا کہ ملزم کو کمرہ عدالت سے باہر لے جایا جائے، جس پر ملزم ظاہر جعفر نے کہا کہ اب نہیں بولوں گا، اور پھر دروازے کے پیچھے کھڑا ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: نور مقدم قتل کیس کا ابتدائی چالان مکمل، ظاہر جعفر کے علاوہ 11 افراد مجرم قرار
واضح رہے کہ عدالت نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت تمام 12 ملزمان پر فرد جرم عائد کرچکی ہے، ملزم کے وکیل رضوان عباسی نے عدالت کو بتایا تھا کہ کہ ذاکر جعفر کے خلاف ایسا کوئی ثبوت نہیں کہ فرد جرم عائد کی جائے۔
خیال رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف۔7/4 کے رہائشی سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی 27 سالہ نور کو قتل کر دیا گیا تھا۔
ظاہر ذاکر جعفر کے خلاف مقتولہ کے والد کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی جس کے تحت ملزم کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔
بعدازاں عدالت میں پیش کردہ پولیس چالان میں کہا گیا کہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے ساتھیوں کی ملی بھگت کے باعث نور مقدم نے جان بچانے کی 6 کوششیں کی جو ناکام رہیں۔
وقوعہ کے روز 20 جولائی کو ظاہر جعفر نے کراچی میں موجود اپنے والد سے 4 مرتبہ فون پر رابطہ کیا اور اس کے والد بھی اس گھر کی صورتحال اور غیر قانونی قید سے واقف تھے۔
چالان میں کہا گیا کہ نور کی جانب سے ظاہر سے شادی کرنے سے انکار پر 20 جولائی کو دونوں کے درمیان جھگڑا ہوا جس کے بعد مبینہ قاتل نے انہیں ایک کمرے میں بند کردیا، چالان میں ملزم کے بیان کا حوالہ دیا گیا جس میں اس نے قتل کا اعتراف کیا۔