ہفتہ, مئی 11, 2024
اشتہار

شاہ نورانی دھماکے کی منصوبہ بندی مزار سے 180 کلو میٹر دور ہوئی،تحقیقاتی ٹیم

اشتہار

حیرت انگیز

حب : شاہ نورانی کے مزار پر دھماکے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ درگاہ شاہ نوارنی پر حملے کی منصوبہ بندی مزار سے ایک سواسی کلو میٹر وڈھ کے علاقے میں ہوئی، جبکہ خود کش بم دھماکے کے اعضاء کو کوئٹہ منتقل کردیا جہاں ڈی این اے کرایا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق شاہ نورانی کے مزار پر دھماکے کی تحقیقات کرنے والی سات رکنی تحقیقاتی ٹیم نے ڈپٹی کمشنر خضدار کی سربراہی میں بم دھماکے کی جگہ کا دورہ کیا اور جائے وقوعہ سے مزید شواہد بھی اکھٹے کیے۔

تحقیقاتی ٹیم کے مطابق درگاہ شاہ نوارنی پر حملے کی منصوبہ بندی مزار سے ایک سواسی کلو میٹر وڈھ کے علاقے میں ہوئی، سیکیورٹی فورسزسے بچنے کیلئے حملہ آوروں نے حب روڈ کے بجائے کچے کا راستہ استعمال کیا، جہاں آمدورفت نہایت کم اور سیکورٹی موجود نہیں ہوتی۔

- Advertisement -

تحقیقاتی ذرائع کے مطابق درگا شاہ نورانی اور شکار پور پر دھماکوں میں مماثلت ہے، حملہ آوروں کے دونوں ہاتھوں میں دستی بم تھے جو دھماکے ساتھ پھٹ گئے۔

دوسری جانب تحقیقاتی ٹیم نے شاہ نورانی مزار کے 2 خلیفہ کے بیانات بھی لیے ہیں جبکہ جائے وقوعہ سے دستی بم کے ٹکڑے ملے ہیں۔

تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کی گولیاں بھی ملی ہیں۔

تحقیقاتی حکام کے مطابق خودکش بمبار کے جسم کے اعضاء کوئٹہ منتقل کردیئے گئے ہیں جائے وقوعہ سے مزید اعضاء بھی ملے ہیں جن کا ڈی این اے کرائیں گے۔


مزید پڑھیں: درگاہ شاہ نوارنی حملہ، خود کش دھماکا کرنے والے کا سر مل گیا


گزشتہ روز درگاہ سکیورٹی اور تفتیشی اداروں نے درگاہ شاہ نورانی سے شواہد جمع کرکے تحقیقات شروع کی تھی، ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملے میں آٹھ کلو بارودی مواد میں بال بیرنگ اور نائن ایم ایم بلٹس کا استعمال کیا گیا جبکہ خود کش دھماکا کرنے والے کا سر مل گیا۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ زیادہ ہلاکتیں بال بیرنگ لگنے سے ہوئیں، تحقیقات کے مطابق سیکیورٹی کا موثر انتظام نہیں تھا ، طبی سہولتوں کی عدم دستیابی کے باعث اموات ذیادہ ہوئیں۔

دوسری جانب دھماکے کا مقدمہ سارون لیویز تھانے میں درج کرلیا گیا، مقدمے میں قتل، اقدام قتل سمیت دہشت گردی کی مختلف دفعات شامل ہیں، سیکیورٹی خدشات کے باعث شاہ نورانی میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کردی گئی ہے، دھماکے کے بعد شاہ نورانی درگاہ عارضی طورپرزائرین کیلئے بند کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ سانحہ شاہ نورانی دھماکہ کی تحقیقات کیلئے قائم جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی سربراہی ڈپٹی کمشنر خضدار سہیل الرحمن بلوچ کررہے ہیں جبکہ ٹیم میں ایم آئی ، آئی ایس آئی ، آئی بی ، سپیشل برانچ ، سی ٹی ڈی کے نمائندے اور تفتیشی آفیسر شامل ہیں۔تحقیقاتی ٹیم 30دن میں رپورٹ پیش کرے گی۔


مزید پڑھیں : درگاہ شاہ نورانی میں دھماکا،65افراد جاں بحق، 100 سے زائد زخمی


یاد رہے کہ درگاہ شاہ احمد نورانیؒ کے احاطے میں دھماکے کے سبب 65 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

درگاہ شاہ نورانیؒ میں دھمال والے مقام پر دھماکا ہوا، دھماکے کے وقت وہاں پر عوام کی بہت بڑی تعداد موجود تھی جس کی وجہ سے ہلاکتوں زیادہ ہوئیں، یہ مزار حب سے 20 کلومیٹر دور ہے، مزار سے قریبی اسپتال بھی 120 کلومیٹر دور واقع ہے

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں