اوسلو : نارویجین پولیس نے اوسلو کی النور مسجد پر حملہ کرنے والے 21 سالہ دہشت گرد کو عدالت میں پیش کردیا۔
تفصیلات کے مطابق ناروے کے دارالحکومت اوسلو کے بیرم نامی علاقے میں واقع النور اسلامک سینٹر (مسجد) میں ایک روز قبل فائرنگ کرنے والے حملہ آور فلپ مینزہوس کو پولیس نے گرفتار کرکے قتل اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملزم پر مسجد میں فائرنگ کے ساتھ ساتھ اپنی بہن کو قتل کرنے کا الزام بھی ہے، جس کے باعث پراسیکیوٹر نے عدالت سے ملزم کو چار ہفتے ریمانڈ پر دینے کی درخواست کی ہے۔
برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ مسجد پر حملہ کرنے والا 21 سالہ دہشت گرد جب عدالت میں پہنچا تو فوٹوگرافر کو دیکھ کر مسکراتے ہوئے تصویر بنوائی۔
مسجد پر حملے کے کچھ دیر بعد ملزم کے گھر سے 17 سالہ بہن کی لاش کی بھی برآمد ہوئی تھی جبکہ مسجد حملے کے دوران تین افراد زخمی ہوئے تھے۔
مسجد کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ حملہ آور نے بلڈنگ میں داخل ہوا تو ہیلمٹ اور بلٹ پروف جیکٹ پہنا ہوا تھا اور متعدد خودکار اسلحے سے بھی لیس تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم نے مسجد میں داخل ہوتے ہی اندر موجود افراد پر فائرنگ کردی تاہم اندر موجود تمام افراد شدید زخمی ہونے سے بچ گئے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ایئرفورس کے سابق افسر 65 سالہ محمد رفیق نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر حملہ آور کو دبوچا اور اسلحہ چھینا جس کے باعث نقصان کم سے کم ہوا۔
پولیس کا مؤقف ہے کہ حملہ آور انتہائی دائیں بازو کے نظریات کا حامل ہے اور مہاجرین اور مہاجرت کا شدید مخالف ہے۔
ناروے میں مسجد پر حملہ، فائرنگ سے ایک زخمی
غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ آٹھ سال قبل نیو نازی گروپ کے نارویجین نے فائرنگ کرکے 77 افراد کو قتل کردیا تھا جس کے بعد عدالت نے اینڈرز بیریوک کو 21 سال قید کی سزا سنا دی تھی۔
یاد رہے کہ رواں ماہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسجد میں حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں سیکڑوں نمازی شہید ہوگئے تھے۔