تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

چیہتّر ویں قسط: پُر اسرار ہیروں والی گیند اور دہشت بھری دنیا

نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔

پچھلی اقساط پڑھنے کے لیے اس لنک کو کھولیے

منگل کی صبح گیل ٹے کے لوگوں نے سورج کی روشنی کو، اور بادلوں سے بالکل صاف آسمان دیکھا تو ایک دوسرے سے خوشی کا اظہار کرنے لگے۔ شاہانہ نے بلال کو مخاطب کیا: ’’میں آج مائری اور اس کی بیٹی کے لیے ایک ٹی پارٹی دینا چاہتی ہوں، گھر میں توڑ پھوڑ کی وجہ سے وہ بہت رنجیدہ ہے، کیا خیال ہے آپ کا؟‘‘

’’بڑا نیک خیال ہے۔‘‘ بلال نے خوش دلی سے جواب دیا: ’’جب آپ نے فیصلہ کر ہی لیا ہے تو بھلا میں رنگ میں بھنگ کیسے ڈال سکتا ہوں۔ تو میرے لیے کیا حکم ہے، میں کہاں جاؤں؟‘‘
شاہانہ مسکرائیں: ’’آپ مچھلیوں کے شکار پر خوشی خوشی جا سکتے ہیں، ویسے بھی ہمیں ٹراؤٹ کھائے کافی عرصہ ہو گیا ہے۔‘‘ ایک لمحہ ٹھہر کر انھوں نے پوچھا: ’’یہ جبران کہاں ہے؟‘‘

بلال کچن ٹیبل کے سامنے بیٹھے کافی پیتے ہوئے بولے: ’’وہ تو ابھی سو رہا ہے۔ ارے ہاں، کیا وہ اسکول نہیں جائے گا؟‘‘

’’آج چھٹی کر لے گا تو کوئی قیامت نہیں آ جائے گی، ویسے بھی آج ہاف ڈے ہے۔‘‘ شاہانہ نے کہا۔ ’’میں بدھ کو اس کی ٹیچر سے بات کر لوں گی اور جو کام رہ گیا ہے اسے پورا کرنے میں اس کی مدد بھی کردوں گی۔ آپ جا کر اسے جگا دیں، میں چند دعوت نامے تیار کروں گی۔‘‘

ناشتہ کرنے کے بعد جبران دعوت نامے لے کر گھر سے نکل گیا۔ جانے سے پہلے شاہانہ نے اسے ایک بار پھر تاکید کی؛ ’’ایک مائری اور فیونا کو دینا، اور فلورا، ایلسے کی بی اینڈ بی جانا بھی مت بھولنا، ہاں نیلی کرافورڈ اور جینی مک ڈونلڈز کے گھر بھی جانا۔‘‘

جبران نے اس پر برا سا منھ بنا لیا تھا لیکن چار و ناچار اسے تمام دعوت نامے پہنچانے کے لیے جانا ہی پڑا۔ اس کے جاتے ہی شاہانہ نے پھر بلال کو مخاطب کیا: ’’سنیے جی، جبران آ جائے تو پھر آپ بھی جا سکتے ہیں، مجھے ابھی بہت سارے کام کرن ہیں، ذرا جانے سے پہلے گول میزیں تو نکال کر باغیچے میں رکھ دیں۔ ارے میں تو بھول گئی، باغیچے میں تو اتنی گندگی پڑی ہے، پلیز جاتے جاتے وہ بھی صاف کر دیں اور اسپرے بھی کر دیجیے۔‘‘ بلال خاموشی سے سنتے رہے۔ جب وہ چپ ہو گئیں تو بول اٹھے: ’’میں تھوڑی دیر اور رک جاتا ہوں، آپ یاد کرلیں شاید کوئی اور کام بھی یاد آ جائے۔‘‘

’’نہیں… نہیں…‘‘ کہتے کہتے وہ ایک دم رک گئیں، اور پھر ہنس پڑیں: ’’بے فکر رہیں، بس اتنا ہی کام ہے، اور کسی کام کے لیے نہیں بولوں گی۔‘‘
۔۔۔۔۔۔

ادھر جبران نے بی اینڈ بی کے دروازے پر دستک دی تو ذرا دیر بعد ایلسے نے دروازہ کھول دیا۔ ’’ہیلو جبران، سویرے سویرے یہاں کیسے آنا ہوا؟‘‘

جبران بولا: ’’امی نے مائری اور فیونا کے لیے دوپہر میں ایک ٹی پارٹی کا انتظام کیا ہے۔ کیا آپ نے کچھ سنا ہے کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔‘‘

اس وقت ڈریٹن اٹھ کر باتھ روم جا رہا تھا کہ اس کو ایلسے اور جبران کی گفتگو سنائی دی۔ وہ سیڑھیوں پر ٹھہر کر ان کی باتیں سننے لگا۔

’’ایلسے چونک کر بولی: ’’کیا ہوا ان کے ساتھ؟ وہ خیریت سے تو ہیں؟‘‘

جبران نے جواب دیا: ’’ہاں لیکن کوئی ان کے گھر میں گھس گیا تھا اور شدید توڑ پھوڑ کی وہاں۔ اس نے کھانے کی ساری چیزیں دیواروں پر پھینک ماری تھیں۔ اسے صاف کرتے ہوئے پوری رات گزر گئی۔ مائری بہت رنجیدہ ہیں، اس لیے امی انھیں ٹی پارٹی دے رہی ہیں۔ مجھے امید ہے کہ آپ بھی آ سکیں گی۔‘‘

جبران دعوت نامہ دے کر واپس چلا گیا۔ ایلسے نے دعوت نامہ رکھا اور مہمانوں کے لیے ناشتہ تیار کرنے لگی۔ ڈریٹن دبے قدموں نیچے آیا اور دعوت نامہ کھول کر دیکھا، پھر بڑبڑایا: ’’تو مائری اور اس کی چہیتی دوپہر کو جا رہی ہیں، یہی وقت ہے کہ میں اس کے گھر دوبارہ جاؤں اور اسے یاد دلاؤں کہ ابھی میں یہیں پر ہوں۔‘‘

اس نے دعوت نامہ رکھا اور اوپر جا کر نہا دھو کر کپڑے تبدیل کر لیے۔

(جاری ہے)

Comments

- Advertisement -