نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔

اس ناول کی تمام اقساط پڑھنے کے لیے یہ لنک کھولیں

’’ہاں وہ یہیں کہیں ہے، ذرا روشنی اس طرف ڈالنا۔‘‘ جونی نے کہا تو جیک نے اس طرف کی دیوار پر روشنی ڈالی۔ جونی کو مطلوبہ جگہ دکھائی دے گئی۔ اس نے ایک اینٹ پر دونوں ہاتھوں کا دباؤ ڈالا تو دیوار میں حرکت پیدا ہو گئی اور سیڑھیوں پر ذرات گرنے لگے۔ دیوار میں ایک دروازہ نمودار ہوا۔ دونوں اپنے سامنے موجود ایک چوکور کمرے میں داخل ہو گئے۔ یہ لمبائی اور چوڑائی میں پانچ فٹ کا کمرہ تھا جس میں وہ جھک کر داخل ہوئے۔ جیک نے دروازے کے راستے میں ایک پتھر رکھا تاکہ وہ بند نہ ہو جائے اور پوچھا: ’’تم یہاں کیا دیکھ رہے ہو؟‘‘

’’ایک اور درازہ۔‘‘ جونی مسکرایا۔ جیک حیران ہوا اور بولا کہ کیا وہ کمرہ اس سے بھی چھوٹا ہوگا۔ لیکن جونی نے بتایا کہ وہ دروازہ انھیں نسبتاً بڑے کمرے میں لے جائے گا۔ جونی نے محسوس کیا کہ جیک بند جگہوں سے ڈر رہا ہے، اس نے دل چسپی سے اس کا ذکر کر دیا۔ جیک بولا: ’’اس خوف کا تعلق میرے بچپن سے ہے۔ کبھی موقع ملا تو میں تفصیل کے ساتھ بتا دوں گا، فی الوقت تم دوسرا دروازہ تلاش کرو۔‘‘

جانی نے اندازے سے ایک اینٹ کو دبایا تو آس پاس کی کئی اینٹیں اپنی جگہ سے سرکنے لگیں اور وہاں تقریباً دس فٹ چوڑا شگاف نمودار ہو گیا۔ اس نے جیب سے کچھ نکال کر اندر کمرے میں گھوم کر دیوار سے لٹکی مشعلیں روشن کر دیں۔

جیک حیرت سے سانس بھرنا بھول گیا تھا، اس کا منھ کھلا تھا اور پھر وہ کھلا ہی رہ گیا۔ یہ کمرہ سونے سے بھرا ہوا تھا۔ شمع دان، صراحیاں، پراتیں، مالائیں اور دوسری بہت ساری چیزیں، جو سونے سے بنائی جا سکتی ہیں، وہاں موجود تھیں۔ چمک دمک والی چیزوں کے درمیان یاقوت، زمرد، ہیرے اور نیلم بکھرے پڑے تھے اور یہ اتنے بڑے تھے جتنی انسان کی ہتھیلی۔

جیک نے کافی دیر بعد سانس لی اور کہا: ’’اس میں حیرت کی بات نہیں ہے کہ تمھیں یہ کمرہ یاد رہا۔ میں جانتا تھا کہ کنگ کیگان اپنے ساتھ اپنی دولت کا ایک حصہ لایا تھا لیکن یہ اس مقدار میں ہو گا، یہ معلوم نہ تھا۔‘‘

جونی کہنے لگا: ’’یہ دولت ہم نے وائی کنگ کے چند لشکروں، غرق شدہ ہسپانوی بادبانی جہازوں اور قلعوں پر لشکر کشی کر کے حاصل کی تھی۔ حالاں کہ ہم نے ہمیشہ اپنا دفاع کیا لیکن یہ دولت ہمیں حاصل ہوئی۔ بہرحال، میں تمھیں بتا دوں کہ میں دولت نہیں ڈھونڈ رہا، میں تو ایک کتاب کی تلاش میں یہاں آیا ہوں۔ اسے ڈھونڈنے میں میری مدد کرو۔ یہ چمڑے، سونے اور لکڑی سے بنائی گئی کتاب ہے اور اس کی جِلد کندہ کی گئی ہے۔ تم دیکھتے ہی پہچان لو گے۔‘‘

دونوں کمرے میں پڑے ڈھیر میں سے پیالے اور جام وغیرہ ہٹا ہٹا کر کتاب تلاش کرنے لگے۔ جیک نے اچانک ایک خیال آنے پر کہا کہ ہم ان میں سے اس کے وارثین مائری اور فیونا کے لیے بھی کچھ لے جا سکتے ہیں۔ جونی نے سر ہلایا، اور جیک نے ایک اور خیال کے تحت کہا: ’’جب سارے قیمتی پتھر جادوئی گولے میں پہنچا دیے جائیں گے تو ہمیں ایک عجیب سفر پر جانا پڑے گا، کیا تم نے سوچا ہے کہ تب مائری اور ان کی بیٹی فیونا کا کیا ہوگا؟‘‘

(جاری ہے)

Comments