ہفتہ, ستمبر 21, 2024
اشتہار

کیا ہاتھ پیروں میں سُوئیاں چبھتی محسوس ہوتی ہیں؟

اشتہار

حیرت انگیز

ہاتھ اور پیروں کا اکثر سُن ہوجانا ایک ناخوشگوار تجربہ ہوتا ہے جو کسی کو بھی خوفزدہ کرسکتا ہے، ایسا اکثر صبح سوکر اٹھنے یا دیر تک ایک ہی پوزیشن میں بیٹھے رہنے سے ہوتا ہے۔

یہ کیفیت عام حالات میں اعصابی دباﺅ کی وجہ سے ہوتی ہے جو کہ جسم کو حرکت دینے پر ختم ہوجاتی ہے تاہم اگر ایسا بار بار ہونے لگے تو پھر یہ ضرور خطرے کی گھنٹی ہے، کیا آپ جانتے ہیں یہ کیفیت کسی بیماری جیسے ذیابیطس یا وٹامن کی کمی کے باعث بھی ہوسکتی ہے۔

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں کنسلٹنٹ فزیشن ڈاؤ یونیورسٹی ڈاکٹر محمد عبید نے بتایا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ ذیابیطس ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہاتھ یا پیر کے سن ہونے کے بعد یا اس کے دوران اگر مریض کو چکربھی آرہے ہیں تو یہ بڑے خطرے کی علامت ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

- Advertisement -

ہاتھ اور پاؤں سن ہونے کی وجوہات

شوگر

ذیابیطس سے چھوٹی اور باریک خون کی نالیوں کو نقصان پہنچتا ہے جو ہاتھ اور پاؤں سن ہونے کی وجہ بنتی ہے، ایسے میں ہاتھ پاؤں کی صلاحیت کا کم ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے کیونکہ اس طرح آپ گر بھی سکتے ہیں۔

وٹامن کی کمی

ہاتھ پاؤں سن ہونے کی شکایت زیادہ تر عمر رسیدہ لوگوں کو ہوتی ہے یا پھر ان افراد کو اس کیفیت سے گزرنا پڑتا ہے جو کھانے میں سبزی تناول کرتے ہیں کیونکہ ایسے افراد خون کی کمی کا شکار ہوتے ہیں اور ان کے جسم میں وٹامن بی 12 کی کمی واقع ہوجاتی ہے۔ وٹامن بی 12 کی کمی انیمیا اور نروز کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہے۔

چوٹ لگ جانا

ہاتھ یا پیر کی انگلیوں میں چوٹ لگنے سے بھی نروز کو نقصان پہنچتا ہے، اس کے علاوہ جو لوگ ہر وقت ایسے اوزار استعمال کرتے ہیں جن میں لرزش ’vibration‘ ہوتی ہے، ان کے نروز کو نقصان پہنچتا ہے ہاتھ پیر سُن ہوجاتے ہیں۔

ہاتھ اور پیر سن ہونے کی صورت میں یہ اعمال انجام دیں

تنگ کپڑے اور جوتے پہننے سے گریز کریں، اگر بیٹھے بیٹھے پیر یا ٹانگ سن ہوگئی ہو تواٹھ کر کھڑے ہو جائیں اور ٹانگ کو حرکت دیں تاکہ خون کی روانی صحیح ہو۔

کمر اور گردن کے درد سے بچنے کے لئے بھاری وزن اٹھانے میں احتیاط کریں اور جسم کو ایک ہی انداز میں حرکت دینے سے گریز کریں۔ جو بھی کام کریں اس دوران وقفہ ضرور لیں۔ اس کے علاوہ کسی بھی بیماری یا تکلیف کی صورت میں قریبی ڈاکٹر سے ضرور رجوع کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں