تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

چالیس روز میں‌ مٹاپے سے نجات کا انوکھا مگر آزمودہ طریقہ کیا ہے؟

ہم نے صدیوں پرانے کئی واقعات اور ایسی حکایات پڑھی ہوں گی جن میں ہمارے لیے کوئی نہ کوئی سبق پوشیدہ تھا۔ یہ بھی ایک ایسا ہی قصہ ہے۔

زمانۂ قدیم میں علاج معالجے کی غرض سے جہاں اطبا جڑی بوٹیاں اور مختلف اجناس سے مدد لیتے تھے وہیں ایسے طریقے بھی اپناتے تھے جس سے ان کے ذہین، دانا اور باشعور ہونے کا ثبوت ملتا ہے۔ یہ قصہ ایک کتاب اطبا کے حیرت انگیز کارنامے میں حکیم عبدالناصر فاروقی نے نقل کیا ہے۔ آپ بھی پڑھیے۔

خلیفہ ہارون الرشید کا ایک عزیز عیسیٰ بن جعفر بن منصور بے حد لحیم شحیم تھا۔ اس کی وجہ سے اس کا جسم بے ڈول اور بدنما معلوم ہوتا تھا۔ اس کی یہ فربہی خطرناک صورت اختیار کر گئی تھی۔ ہارون الرشید سے اپنے عزیز کی یہ حالت نہیں دیکھی جاتی تھی۔ بہت سے طبیب اس کا علاج کرچکے تھے۔

چنانچہ عیسیٰ ابن قریش کو بھی علاج کے لیے بلایا گیا۔ اس نے اچھی طرح معائنہ کرنے کے بعد کہاکہ مریض کا معدہ بہت قوی ہے، یہ بے فکری سے کھاتا پیتا اور ہمیشہ خوش و خرم رہتا ہے، اس لیے اس کے جسم پر چربی چڑھتی جارہی ہے۔ عیسیٰ نے ہارون الرشید سے کہا کہ میں اس کا علاج کرسکتا ہوں، بشرطے کہ آپ میری جان کی حفاظت کی ذمے داری لیں۔ خلیفہ نے اسے اطمینان دلایا اور کہاکہ تم بے خوف ہو کر علاج کرو۔

عیسیٰ ابن قریش مریض کے پاس گیا اور نبض وغیرہ دیکھ کر کہنے لگا کہ ابھی میں آپ کی صحت کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ دو چار روز غور کرنے کے بعد کوئی رائے قائم کروں گا۔ یہ کہہ کر وہ وہاں سے چلا آیا اور دو دن کے بعد نہایت مغموم و متفکر انداز میں عیسیٰ بن جعفر کے پاس گیا اور کہنے لگا کہ مجھے بہت افسوس ہے، شہزادے! زیادہ سے زیادہ آپ کی زندگی کے صرف چالیس دن اور باقی رہ گئے ہیں، اس لیے اب علاج سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ آپ کی کوئی آخری خواہش ہو تو پوری کر لیجیے اور کوئی وصیت کرنی ہو تو اس کا اظہار بھی فرما دیجیے۔

طبیب کی زبان سے یہ مایوسانہ گفت گو سن کر عیسیٰ بن جعفر بہت دل شکستہ ہوا۔ اسے اپنی نظروں کے سامنے موت دکھائی دینے لگی اور اس فکر میں کہ چند دن بعد میں مرجاؤں گا، اپنی جان گھلانے لگا اور بے فکری و آرام طلبی چھوڑ کر مستقل اداس رہنے لگا۔ اس غم میں بدن کی چربی گھلنے لگی اور وہ روز بہ روز دبلا ہوتا گیا۔

چالیس دن پورے ہوگئے تو عیسیٰ ابن قریش خلیفہ کے پاس گیا اور اس سے کہنے لگا کہ آپ کا عزیز اب بالکل ٹھیک ہوگیا ہے۔ خلیفہ نے عیسیٰ بن جعفر کو دیکھا تو یہ دیکھ کر دنگ رہ گیا کہ مریض کا جسم اب پہلے سے آدھا رہ گیا ہے۔ خلیفہ بہت خوش ہوئے اور اس نے خاصی رقم بہ طور انعام طبیب کو دی۔ اس طرح عیسیٰ بن جعفر نے موٹاپے جیسے مہلک اور اذیت ناک مرض سے نجات پائی۔

(نوٹ: اس قصّے کے ماخذ یا اس کے راوی کا کچھ علم نہیں جب کہ یہ قصّہ بہ اندازِ دگر اور مختلف دوسرے کرداروں کے ساتھ بھی پڑھنے کو ملتا ہے)

Comments

- Advertisement -