اشتہار

11 سالہ لڑکی کی انجانے میں بہت بڑی دریافت، سائنس دان تجزیہ کر کے حیران رہ گئے

اشتہار

حیرت انگیز

برطانیہ کی ایک 11 سالہ لڑکی نے انجانے میں ایک قدیم فوسل دریافت کیا، سائنس دان جس کا تجزیہ کر کے حیران رہ گئے ہیں۔

برطانیہ میں 2020 میں جب گیارہ سالہ لڑکی روبی رینالڈز نے اپنے والد جسٹن رینالڈز کے ہمراہ ایک برطانوی ساحل سمرسیٹ پر کسی جانور کا فوسل دریافت کیا تھا، تو اس وقت ان کے تصور میں بھی نہیں تھا کہ انھوں نے دراصل 2 کروڑ سال قدیم جانور کی دریافت کی ہے۔

اب سائنس دانوں نے اس فوسل کا جو ابتدائی تجزیہ کیا ہے، اس کے بعد انھوں نے انکشاف کیا ہے کہ یہ 82 فٹ کے اکتھیوسار (ichthyosour) کا ہے جو ڈائناسار کے زمانے میں سمندر میں تیرا کرتا تھا، اور زمین پر بھی رینگ سکتا تھا۔

- Advertisement -

ماہرین کا خیال ہے کہ دریافت ہونے والی باقیات 202 ملین سال پرانے سمندری ڈائناسار کی ہیں، اسے سائنس دانوں نے اکتھیوسار کہا ہے جو ڈائناسار ہی کا ہم عصر جانور ہے۔

نیویارک ٹائمز میں شائع رپورٹ کے مطابق دل چسپ بات یہ ہے کہ 1811 میں میری ایننگ نامی ایک 12 سالہ لڑکی نے جنوب مغربی انگلینڈ میں اپنے گھر کے قریب ساحل سمندر پر ایک فوسل دریافت کیا تھا، جو ڈائنوسار کے زمانے کے ایک ڈولفن نما، سمندر میں رہنے والے رینگنے والے جانور اکتھیوسار کا پہلا سائنسی طور پر شناخت شدہ نمونہ تھا۔ اور اب دو صدیوں بعد 50 میل سے بھی کم فاصلے پر روبی رینالڈز نامی ایک 11 سالہ لڑکی کو ایک اور اکتھیوسار کا ایک اور فوسل ملا ہے۔

جسٹن رینالڈز براؤنٹن میں اپنے گھر کے قریب 12 سال سے فوسل کی تلاش میں ہیں، روبی رینالڈز جو اب 15 سال کی ہیں، اپنے والد کے ساتھ مئی 2020 میں دریائے سیورن کے ساحل کے ساتھ ایک گاؤں بلیو اینکر میں تفریح کے لیے نکلی تھیں کہ اس دوران انھیں ایک چٹان پر موجود فوسل شدہ ہڈی کا ٹکڑا ملا۔

سائنسی جریدے پلوس وَن میں شائع شدہ تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر ڈین لومیکس نے کہا کہ اب تک دریافت ہونے والی یہ سب سے بڑے سمندری رینگنے والے جانور کی باقیات ہیں۔ یونیورسٹی آف برسٹل کے ماہر حیاتیات ڈاکٹر لومیکس نے کہا جب ہم نے اس فوسل کا دیگر اکتھیوسارز کے فوسلز سے موازنہ کیا تو اندازہ لگایا گیا کہ اس مخلوق کی لمبائی تقریباً 25 میٹر ہو سکتی ہے، جو بلیو وہیل کے سائز کے برابر ہے۔

دریافت شدہ ہڈی کا تجزیہ

مقالے کے مصنفین نے اکتھیوسار کو ’دریائے سیورن کی دیوہیکل مچھلی چھپکلی‘ کا نام دیا ہے۔ جو ہڈی دریافت ہوئی ہے اس کے نقوش دیکھ کر ریسرچ ٹیم نے یہ بھی اندازہ لگایا کہ یہ اکھتیوسار کے جبڑے کی ہڈی ہے۔

اس کی شناخت کی مزید تصدیق کے لیے محققین نے جرمنی کی بون یونیورسٹی کے ماہر حیاتیات مارسیلو پیریلو کا تعاون حاصل کیا، مارسیلو نے جب ایک خوردبین کے نیچے اس ہڈی کا جائزہ لیا تو انھوں نے مخصوص کرس کراس انداز کے کولیجن ریشوں کو پایا، جو کہ ایک اکتھیوسار کی خاصیت ہے۔ مارسیلو نے یہ اندازہ بھی لگایا کہ اگرچہ جبڑے کی ہڈی کا سائز بڑا تھا اس کے باوجود یہ جانور جب مرا تھا تو اس وقت بھی اس کی نشوونما جاری تھی۔

ڈاکٹر لومیکس کے مطابق اکھتیوسار وہ جانور ہے جو عظیم نابودگی (big extinction) سے عین قبل زندہ تھا، اس عظیم نابودگی یا فنا نے ٹریاسک دور (Triassic Period) کا خاتمہ کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ جب اس طرح فنا کے بڑے واقعات رونما ہوتے ہیں تو سب سے پہلے وہ مخلوق فنا ہوتی ہے جو سب سے بڑی ہوتی ہے، چناں چہ اندازے کے مطابق اکتھیوسار اس دور کی سمندر کی سب سے بڑی مخلوق تھی، جو عظیم نابودگی کا شکار ہوئی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں