تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

جرمن شہری ماہانہ آمدن سے بچت نہیں‌ کر پا رہے، تحقیقی جائزہ

دنیا کا ہر انسان جو اپنی ملازمت یا کاروبار سے جو رقم کماتا ہے اس کا ایک بڑا حصّہ اپنے کھانے پینے اور دوسری ضروریات پوری کرنے کے لیے خرچ بھی کرتا ہے۔ یہ کوئی انوکھی بات تو نہیں۔ تاہم جرمنی کے شہری بڑھاپے میں غربت اور تنگ دستی کا خطرہ محسوس کررہے ہیں کیوں کہ وہ اپنی ماہانہ آمدن میں سے بچت نہیں کر پارہے۔

ایک تحقیقی جائزے کے مطابق جرمنی میں ایک چوتھائی شہریوں کی جیب مہینے کے آخر میں خالی ہوتی ہے۔ ملک کے اٹھائیس فی صد عوام ایک مہینے کے پچاس یورو سے زیادہ نہیں بچا پاتے اور بڑھاپے کے لیے فکرمند نظر آتے ہیں۔

رواں برس جون میں اس تحقیقی جائزے کے بعد ‘‘یو گوو’’ اور ‘‘سوئس لائف’’ نے بتایا کہ اٹھائیس فی صد جرمن شہری ایک مہینے میں زیادہ سے زیادہ پچاس یورو کی بچت کرپاتے ہیں۔

اس جائزے میں دو ہزار سے زائد جرمن شہریوں سے ان کے اخراجات کے بارے میں سوالات پوچھے گئے تھے اور اس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 36 فی صد جرمن شہریوں کو خدشہ ہے کہ وہ ریٹائرمنٹ کے بعد بڑھاپے میں اپنا خرچہ نہیں اٹھا پائیں گے۔

اس کی وجوہات میں رہائش سرِ فہرست ہے۔ جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہریوں کی اکثریت کا بڑا خرچہ رہائش ہے اور قریب ہر تیسرے شہری کو اپنی ماہانہ آمدن کا 30 فی صد کرائے اور رہائش سے متعلق دیگر اخراجات پر صرف کرنا پڑتا ہے۔ دوسرے نمبر پر اشیائے خورونوش اور پھر ٹرانسپورٹ پر خرچ کرنا پڑتا ہے۔

بزرگ شہریوں سے اس سلسلے میں بات چیت سے معلوم ہوا کہ مجموعی آمدن سے وہ بمشکل خوراک، انشورنش اور دیگر ضروری بل ادا کر پاتے ہیں اور ان کی پنشن بہت کم ہے۔ بڑھتے ہوئے اخراجات کے سبب یہ خدشہ بھی ہے کہ مزید شہری ریٹائر ہونے کے بعد خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہوں گے۔ تاہم حکومت کی جانب سے معمر افراد کا مالی بوجھ کم کرنے کے لیے منصوبے کو حتمی شکل دی جارہی ہے اور مجوزہ منصوبہ 2021 سے نافذ العمل ہو گا۔

Comments

- Advertisement -