پی ٹی آئی رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم پر بلاول بھٹو اور اعظم تارڑ کا کردار منفی اور کٹھ پتلیوں کا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ آئینی ترامیم کے معاملے پر بلاول بھٹو اور اعظم نذیر تارڑ کا کردار منفتی تھا اور دونوں کٹھ پتلیوں کا کردار ادا کرتے رہے جب کہ اس معاملے پر مولانا فضل الرحمان کا کردار درست اور ان کا موقف جائز تھا۔
عمر ایوب نے کہا کہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کو بھی آئینی ترامیم کے مسودے پر کچھ پتہ نہیں۔ خصوصی کمیٹی میں حکومتی عہدیداروں اور اتحادیوں کا منفی کردار رہا جب کہ مولانا فضل الرحمان نے واضح کہا کہ انہیں یہ مسودہ نا قابل قبول ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ حکومت اور اس کے اتحادی کٹھ پتلیوں کا کردار ادا کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اپنے ہاتھ پاؤں کاٹ کر کسی اور کے حوالے کر دیں۔ آئینی معاملات سپریم کورٹ میں آئینی بینچ بنا کر کیوں حل نہیں ہوتے؟ ہمیں کسی بھی قسم کی سپر عدالت نا قابل قبول ہے۔ ایسی کوئی مزید ترمیم آئی تو اس کا پارلیمنٹ میں مقابلہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 8 اور 199 ،200 کے ساتھ 57 آئینی ترامیم کر رہے تھے، ڈرافٹ کسی کے پاس نہیں، ہمارے پاس بھی آئینی ترامیم کا مسودہ نہیں تھا اور نہ ہمیں دیا گیا، ہم کمیٹی میں صرف بیٹھے رہے۔ خصوصی کمیٹی میں حکومتی اراکین کے پاس سوالوں کا کوئی جواب نہیں تھا۔ اگر حکومت کے پاس بھی ڈرافٹ نہیں تھا تو ایسی حکومت کو تو ڈوب مرنا چاہیے تھا۔
عمر ایوب نے کہا کہ عمران خان کا پیغام ہے کہ لاہور کا جلسہ ہر صورت ہوگا۔ پی ٹی آئی ورکرز اس جلسے کی بھرپور تیاری کریں۔ پورے پاکستان کے لوگ 21 ستمبر کو کشتیاں جلا کر گھروں سے نکلیں کیونکہ یہ آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے ہے۔